ایران میں پاکستانی زائرین اور طلبہ سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان، ایران میں کورونا وائرس کے پھیلنے اور موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایرانی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان وبا کو روکنے کے لیے ایرانی حکام کی کوششوں کی حمایت اور ان سے اظہار یکجہتی کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارت خانے اور ایران میں دو قونصلیٹ الرٹ ہیں، صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور زائرین اور طلبہ سمیت پاکستانی برادری سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سفارتخانے میں ہیلپ لائنز قائم کردی گئی ہیں اور قونصلیٹ اس حوالے سے پاکستانیوں کو ضروری معلومات اور تجاویز فراہم کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے 2 کیسز پاکستان میں سامنے آچکے ہیں جن میں سے ایک کراچی اور دوسرا وفاقی دارالحکومت سے سامنے آیا۔
کراچی میں سامنے آنے والا کورونا وائرس کا کیس حال ہی میں ایران سے واپس آنے والے شخص میں سامنے آیا۔
پاکستان نے پڑوسی ملک سے کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ایران کے ساتھ تفتان سرحد کو بند کردیا ہے جبکہ آج رات 12 بجے کے بعد سے پروازوں کی آمد و رفت پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی۔
بھارت کے اعلیٰ سفارتکار طلب، احتجاج ریکارڈ
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں اور یہ کسی تذویراتی تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آج بھارت کے ایک اعلیٰ سفارتکار کو طلب کرکے گزشتہ روز کنٹرول لائن کے نیزہ پیر سیکٹر میں بھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی بلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں مندھار گاؤں کا چالیس سالہ رہائشی شدید زخمی ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری کے ساتھ شہری آبادی والے علاقوں کو توپخانے، بھاری مارٹر گولوں اور خودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت اور انسانی وقار، عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
دہلی میں مذہبی بنیاد پر قتل و غارت کی مذمت
عائشہ فاروقی نے نئی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور مسجد کو نظر آتش کرنے کے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قیادت سمیت بین الاقوامی برادری نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی میں مذہبی فسادات: ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی
واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون پر احتجاج کے دوران ہونے والے مذہبی فسادات کے نتیجے میں ہلاک افراد کی تعداد 27 ہوگئی جبکہ 200 سے زائد لوگ زخمی ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والا احتجاج پیر اور منگل کو مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپ کی صورت اختیار کرگیا تھا جس میں پتھروں، تلواروں، حتیٰ کہ بندوقوں کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔
فسادات کے دوران مشتعل ہجوم نے متعدد گاڑیوں، عمارتوں اور ایک ٹائر مارکیٹ کو نذر آتش کردیا جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں ہر طرف تباہی کے آثار موجود جبکہ معمولات زندگی معطل ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون پر احتجاج کافی وقت سے جاری ہے تاہم بھارتی دارالحکومت میں یہ فسادات ایسے وقت میں سامنے آئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔
ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم
ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت کے دورے کے دوران کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا تھا۔
عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدوں بالخصوص نئی دہلی کو جدید ہتھیاروں کی فروخت پر پاکستان کو گہری تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے خطہ مزید غیر مستحکم ہوگا'۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے دورے کے دوران نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر بہت سے لوگوں کے لیے طویل عرصے سے بہت بڑا مسئلہ چلا آرہا ہے اور 'میں مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہوں'۔
امریکا اور طالبان معاہدہ
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدوں پر دستخط کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے انٹرا افغان مذاکرات کے راستے کھلیں گے۔
ترجمان نے امید ظاہر کی کہ اس تاریخی موقع سے افغانستان کی تمام جماعتوں کے لیے افغانستان میں امن و استحکام لانے کے مواقع کھلیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس معاہدے پر دستخط ہونے کی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کی کہ چینی صدر شی جن پنگ کی پاکستان کا دورہ طے ہے اور دونوں جانب سے اس دورے کی تاریخ پر کام کیا جارہا ہے۔