پاکستان

جعلی اکاؤنٹس کیس کے مرکزی ملزم عبدالمجید غنی کی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے 10 کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض اومنی گروپ کے ڈائریکٹر کی ضمانت منظور کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اومنی گروپ کے ڈائریکٹر عبدالمجید غنی کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ پانچوں کیسز میں ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس میناگل حسن اورنگزیب اور جسٹس فیض انجم جندراں پر مشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے پارک لین، ٹھٹہ فراہمیِ آب، روشن سندھ پروگرام، گنے کی سبسڈی اور رفاہی پلاٹس کی الاٹمنٹ میں مبینہ گھپلوں سے متعلق کیسز میں 10 کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔

خیال رہے کہ عبدالغنی مجید نے طبی بنیادوں پر ضمانت کی استدعا کی تھی۔

اسی بینچ نے 13 فروری کو انہیں میگا منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی تھی، اومنی گروپ کے ڈائریکٹر اور ان کے اہلِ خانہ کے دیگر اراکین بشمول انور مجید کو ابتدا میں منی لانڈرنگ کیس میں نامزد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انور مجید کو اس وقت سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا تھا جب وہ 15 اگست 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے لیے از خود نوٹس پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے حکم پر ان کے نام کے ساتھ ساتھ ان کے اہلِ خانہ کے 4 اراکین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا۔

اکرم درانی کی ضمانت میں توسیع

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی کی ضمانت میں 17 مارچ تک توسیع کردی۔

قبل ازیں نیب کے ایڈیشنل پروسیکیوٹر جنرل جہانزیب خان بھروانہ نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ سابق وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی پر غیر قانونی تعیناتیوں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ کے افسران کو سرکاری رہائش گاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا بھی الزام پے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت منظور

نیب پراسیکیوٹر نے اس سلسلے میں عدالت میں رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت طلب کیا جس کے بعد کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

جعلی اکاؤنٹس کیس کا پس منظر

2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے ساڑھے 10 ارب روپے کی پلی بارگین منظور کرلی

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس: ملزم کی 2 کروڑ روپے کی پلی بارگین کی درخواست منظور

اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔

جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: یو اے ای کی کاروباری شخصیت وعدہ معاف گواہ بن گئی

مذکورہ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت قبل از گرفتاری میں مسلسل توسیع ہوتی رہی تاہم آصف زرداری کو 10 جون جبکہ ان کی بہن کو 14 جون کو گرفتار کرلیا تھا جن کے ریمانڈ میں کئی مرتبہ توسیع ہوئی۔

بعدازاں گزشتہ برس 11 دسمبر کو سابق صدر آصف زرداری اور 17 دسمبر کو ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی۔

بھارتی طیارے گرانے کا ایک سال مکمل: 'حیران کن ردِ عمل نے دشمن کا غرور خاک میں ملادیا‘

کورونا وائرس کا خطرہ: سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی لگادی

وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر قطر روانہ