عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب 90 کروڑ بالغ افراد اور 38 کروڑ بچے زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کے شکار ہیں، جبکہ زیادہ وزن کے نتیجے میں لوگوں کی اموات کم وزن کے مقابلے میں زیادہ ہورہی ہے۔
کنکورڈیا یونیورسٹی کی تحقیق میں سائنسدانوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو قبل از وقت بڑھاپا تصور کیا جانا چاہیے۔
تحقیق کے مطابق موٹاپے کے نتیجے میں لوگوں کو ایسے جان لیوا امراض جیسے جینومز میں تبدیلی، کمزور مدافعتی نظام، دماغی افعال میں کمی، ذیابیطس ٹائپ ٹو، الزائمر، دل کی شریانوں سے جڑے امراض، کینسر اور دیگر امراض کا سامنا ہوتا ہے جو عام طور پر بزرگ افراد میں زیادہ نظر آتے ہیں۔
جریدے جرنل اوبیسٹی ریویوز میں شائع تحقیق کے دوران موٹاپے کے اثرات پر شائع ہونے والے 200 سے زائد مقالوں کا تجزیہ کیا گیا، جس میں خلیات کی سطح سے لے کر پورا جسم شامل تھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ منظم طریقے سے اس دلیل کو ثابت کیا جاسکے کہ موٹاپا بڑھاپے سے کم نہیں، درحقیقت موٹاپے اور بڑھاپے دونوں کا عمل مماثلت رکھتا ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ موٹاپا کس طرح مختلف پہلوﺅں سے جسمانی عمر میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
ماضی میں متعدد تحقیقی رپورٹس میں موٹاپے کو قبل از وقت موت کا باعث قرار دیا جاچکا ہے مگر اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ موٹاپے سے بڑھاپے کی جانب لے جانے والا میکنزم تیز ہوجاتا ہے۔
محققین نے خلیات کی موت کے عمل اور صحت مند خلیات کی مرمت کے عمل کو دیکھا، کیونکہ اسے عموماً بڑھاپے سے جوڑا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ یہ عمل جسمانی نظام کو متاثر کرکے کینسر، خون کی شریانوں سے جڑے امراض، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور الزائمر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جینیاتی سطح پر موٹاپا متعدد ایسی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جن کو بڑھاپے سے جوڑا جاتا ہے، جن میں کروموسومز میں موجود ٹیلومیئرز کی لمبائی میں کمی بھی شامل ہے اور موٹاپے کے شکار مریضوں میں ٹیلومیئرز کی لمبائی 25 فیصد سے زیادہ کم ہوتی ہے۔
محققین کا یہ بھی کہنا تھا کہ موٹاپے کے اثرات دماغی تنزلی، فشار خون، تناﺅ اور حرکت پذیری پر بھی بالکل ایسے مرتب ہوتے ہیں جو بڑھاپے میں نظر آتے ہیں۔
خلیاتی سطح پر موٹاپا عمر سے جڑے امراض کے حوالے سے ردعمل کو کمزور کردیتا ہے اور بعد میں جسمانی وزن میں کمی سے بھی اس عمل کو ریورس نہیں کیا جاسکتا۔
جہاں تک مدافعتی نظام پر موٹاپے کے اثرات کی بات ہے تو اس کے نتیجے میں انفلوائنزا جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ موٹاپے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو، الزائمر اور مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔