مزید کے لیے کلک کریں
گروپ کو اس جگہ کا معائنہ کرایا گیا تھا جہاں بھارت نے جھوٹے فضائی حملے کا دعویٰ کیا تھا اور جہاں جانی یا انفرا اسٹرکچر کے نقصان کے کوئی آثار نہیں تھے۔
اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ بھارتی سمیت بین الاقوامی صحافیوں کے گروپ، مختلف ممالک کے سفرا اور دفاعی اتاشیوں نے بالاکوٹ میں جبہ کے مقام کے قریب 26 فروری کو بھارت کی فضائی خلاف ورزی سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔
اس موقع پر ترجمان نے انہیں بریفنگ دی تھی اور بین الاقوامی صحافیوں اور سفرا نے اپنی آنکھوں سے بھارتی دعوؤں کے برعکس زمینی حقائق کا معائنہ کیا تھا۔
وفد نے قریب میں واقع اس مدرسے کا بھی دورہ کیا جہاں بھارت نے متعدد دہشت گردوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
بین الاقوامی صحافیوں اور سفرا نے آزادانہ طور پر طلبہ اور اساتذہ سے بات کی اور اپنی آنکھوں سے اس مدرسے کو دیکھا جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا اور وہاں صرف مقامی بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں امریکا کے سب سے معتبر دفاعی میڈیا ادارے جینز انفارمیشن گروپ نے بھی بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے قریب دہشت گرد گروپ کے مبینہ کیمپ پر حملے اور 350 سے زائد افراد کو مارنے کے دعوے پر سوالات اٹھادیے تھے۔
لندن کے ادارے کے تجزیہ کار راہُل بیدی نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مارنے کے حوالے سے جو کچھ بھی دعویٰ کیا گیا ہے وہ صرف افواہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسی بھی چیز سے زیادہ ایک سیاسی حربہ لگتا ہے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو انتخابات سے قبل بھارت کی جانب سے کچھ قابل ذکر کارروائیوں کا نمونہ دکھانا تھا۔
بھارتی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ تباہ، پائلٹ گرفتار غیر ملکی میڈیا نے پاک بھارت کشیدگی کی خصوصی طور پر کوریج کی تھی اور اس صورتحال کو خطے کے لیے انتہائی حساس قرار دیا تھا۔
27 فروری کو پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دراندازی کرنے والے بھارتی فضائیہ کے 2 لڑاکا طیاروں کو تباہ اور ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا۔
دوسری جانب ایک بھارتی صحافی نے بھارتی فضائیہ کے افسر کی پاکستان میں گرفتار ہونے کی اطلاعات کی تصدیق کی تھی۔
اسی روز بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے مختصر پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے جنگی طیارے کی تباہی اور پائلٹ کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی تھی اور ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے اس کی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے انسداد دہشت گردی آپریشن کا جواب دیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اپنی انتہائی مختصر پریس کانفرنس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ فضائی انگیجمنٹ کے بعد مگ 21 بیسن نے پاکستانی فضائیہ کے طیارے کو مارا گرایا جو پاکستانی حدود میں جا گرا، یہاں یہ بات واضح رہے کہ تاحال بھارت اس حوالے سے کسی قسم کے ثبوت پیش نہیں کرسکا ہے۔
دراندازی کے بعد بھارت کو جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، ترجمان پاک فوج پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی ایئرفورس کے 2 لڑاکا طیارے مار گرائے جانے کے بعد پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے 26 فروری کو پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کے بعد پاکستان کے پاس جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا ۔
انہوں نے بتایا تھا کہ آج (27 فروری 2019 کو) صبح پاک فضائیہ نے اپنی حدود میں رہتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے پار مقبوضہ کشمیر میں 6 اہداف کا انتخاب کیا کیونکہ بھارت نے ہم پر جارحیت کی اور ایل او سی کی خلاف ورزی کی اور دعویٰ کیا کہ مبینہ دہشت گردوں کا ٹھکانہ تباہ کیا اور 350 دہشت گردوں کو مارا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارتی دراندازی کی کوشش کے بعد جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا لیکن جواب کیسے دیا جاتا، کیا اسی طریقے سے جس طرح بھارت نے دیا یا پھر ایسے جیسے ایک ذمہ دار ملک دیتا ہے، جب رب ہمیں صلاحیت دیتا ہے تو اس میں شکر کا عنصر آتا ہے، وہ استعمال کرنے سے زیادہ اپنے خود کے دفاع کے لیے ہوتی ہے۔
ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے پاس صلاحیت بھی ہے اور جذبہ بھی جبکہ عوام کا ساتھ اور ہر قسم کی چیز موجود ہے لیکن ہم ذمہ دار ریاست ہیں اور امن چاہتے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاک فضائیہ کے اہداف کے بعد بھارتی ایئرفورس کے 2 طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے بعد دونوں بھارتی طیاروں کو گرادیا گیا، ایک کا ملبہ ہماری طرف گرا جبکہ دوسرا بھارت کی طرف گرا، اس کے علاوہ بھی ایک اور بھارتی طیارے کے گرنے کی اطلاع ہے لیکن وہ اندر ہے اور ہماری اس سے ’انگیجمنٹ‘ نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے بھارتی پائلٹ کو اپنی تحویل میں لیا اور جیسے ایک مہذب ملک سلوک کرتا ہے ویسے ہی پاکستان نے کیا۔
اس موقع پر پریس کانفرنس کے دوران میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی پائلٹ کے پاس سے ملنے والی دستاویزات بھی دکھائیں۔
گرفتار بھارتی پائلٹ کی ویڈیوز جاری بعد ازاں حکومتِ پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے گرائے گئے طیارے کے گرفتار پائلٹ کی ویڈیو جاری کی، جس میں بھارتی پائلٹ نے اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں ونگ کمانڈر ابھی نندن بھارتی فضائیہ کا افسر ہوں ‘ اور ان کا سروس نمبر 27981 ہے تاہم ویڈیو میں انہوں نے مزید معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا تھا۔
اس کے بعد گرفتار بھارتی پائلٹ کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ابھی نندن نے مشتعل ہجوم سے بچانے پر پاک فوج کے کیپٹن اور جوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے رویے کی تعریف کی تھی۔
گرفتار بھارتی پائلٹ کی میڈیا کو جاری کی جانے والی ویڈیو میں ابھی نندن کے ہاتھ میں چائے کا کپ تھا اور انہوں نے پاک فوج کے رویے کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج کے جوانوں اور افسران کا رویہ متاثر کن ہے جنہوں نے طیارے کے تباہ ہونے کے بعد مجھے مشتعل ہجوم کے تشدد سے بچایا اور میرا بہت خیال رکھا۔
مزید پڑھیں: ٹارگٹ کی تلاش میں تھا، پاک فضائیہ نے میراطیارہ مارگرایا، بھارتی پائلٹ کا دوسرا بیان
ان کا کہنا تھا کہ بھارت جا کر اپنا بیان نہیں بدلوں گا، چاہتا ہوں ہماری آرمی بھی ہم سے ایسا ہی برتاؤ کرے تاہم بھارتی پائلٹ نے مشن سے متعلق سوال کا جواب دینے سے معذرت کی تھی۔
بھارتی فضائیہ کی پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور ان کے پائلٹ کی گرفتاری کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ہم امن کے لیے بھارت کے گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو رہا کردیں گے۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ امن کے قیام کی کوشش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، یہ کمزوری نہیں ہے، پاکستان کی تاریخ میں جب ہم پیچھے دیکھتے ہیں تو بہادر شاہ ظفر تھا اور ٹیپو سلطان، بہادر شاہ ظفر نے موت کے بجائے غلامی کو چنا تھا جبکہ ٹیپو سلطان نے غلامی کو نہیں چنا تھا، اس قوم کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے۔
ابھی نندن کی بھارتی حکام کو حوالگی یکم مارچ کو پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کو گرانے کے بعد گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو تمام کاغذی کارروائی کے بعد واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا اور وہ واپس اپنے ملک پہنچ گئے تھے۔
ابھی نندن کی حوالگی کے موقع پر بھارت کی جانب سے اپنی سرحد پر پرچم اتارنے کی تقریب کو منسوخ کردیا گیا تھا جبکہ پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر پر حسب معمول پرچم اتارنے کی تقریب منعقد ہوئی تھی۔
بعد ازاں اسی روز ابھی نندن کی رہائی کے بعد ان کا ایک اور ویڈیو بیان سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ ٹارگٹ تلاش کررہے تھے کہ پاک فضائیہ نے ان کا طیارہ مار گرایا جبکہ بھارتی میڈیا چھوٹی سی چیز کو آگ لگا کر بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔
انہیں ویڈیو میں کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ طیارہ تباہ ہونے کے بعد انہیں اسے چھوڑنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جیسے ہی میں نے پیرا شوٹ کھولا اور جب میں نیچے گرا تو میرے پاس پستول تھی اور لوگ بہت زیادہ تھے، مجھے بچاؤ کے لیے پستول چلانا پڑی اور میں نے بھاگنے کی کوشش کی'۔
مزید پڑھیں: بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا، پاکستان
ابھی نندن کو بھارتی حکام کے حوالے کیے جانے کے حوالے سے مقامی سطح پر اور بیرون ملک ایسی خبریں گردش کررہی تھیں کہ بھارتی پائلٹ کو ان کے وطن واپس کیے جانے کے حوالے سے پاکستان پر بہت دباؤ تھا جس کی وجہ سے انہیں واپس بھارت بھیجا گیا تھا۔
بھارتی پائلٹ کی واپسی کیلئے کوئی دباؤ نہیں تھا، وزیر خارجہ بھارتی پائلٹ کی واپسی کے دوسرے ہی روز برطانوی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی اردو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا تھا کہ پاکستان پر گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کے لیے کوئی دباؤ تھا اور نہ ہی کوئی مجبوری تھی ۔