کورونا کا خدشہ: پاک ۔ ایران سرحد کے قریب 250 افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ
پاکستان نے ایرانی سرحد کے قریب 200 سے زائد افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کا آغاز کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ان افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کا اعلان پاکستان کی جانب سے ایران کے ساتھ سرحد عارضی طور پر بند کرنے کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔
پاکستانی حکام نے یہ فیصلہ ایران میں کورونا وائرس کے تیزی سے سامنے آنے والے کیسز کے بعد اس کے پاکستان میں پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر کیا۔
ایران میں حکومت پر وائرس سے متاثرہ اور ہلاک افراد کی اصل تعداد چھپانے کا الزام بھی عائد کیا جارہا ہے، تاہم ایرانی حکام نے اس کی تردید کی ہے۔
پاکستان کے ایک اور پڑوسی ملک افغانستان میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آچکا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں، 'حکومتِ پاکستان زائرین پر پابندی نہیں لگارہی'
ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں حکام نے ایران سے 200 سے زائد زائرین کے وطن واپس آنے اور ان کی دیگر افراد سے مختصر ملاقات اور بات چیت کے بعد ان افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
تفتان بارڈر کراسنگ کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب اللہ قمبرانی نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ 'ہم نے کوئی بھی خطرہ مول نہ لینے اور ایران سے واپس آنے والے تمام افراد کو اگلے 15 روز کے لیے زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ '250 افراد کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔'
بلوچستان کے سیکریٹری صحت مدثر ملک نے لوگوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے فیصلے کی تصدیق کی اور اندازہ ظاہر کیا کہ یہ تعداد 200 سے 250 ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 'صرف رواں ماہ ہی ایران سے تقریباً 7 ہزار زائرین وطن واپس لوٹے ہیں۔'
خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد 23 فروری کو پاکستان نے پڑوسی ملک کے ساتھ اپنی سرحد کو عارضی طور پر بند کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس کے کیسز، بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ
بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ایران کے ساتھ منسلک سرحد کو بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سرحد کو ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیش نظر عارضی طور پر بند کیا گیا۔
اس کے علاوہ بلوچستان کی حکومت نے پاکستان سے ایران جانے والے زائرین کے سفر پر بھی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور صوبائی محکمہ داخلہ کو دیگر صوبوں سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے پڑوسی ملک کے سرحد عارضی طور پر بند کرنے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی حکومت زائرین پر قطعی طور پر پابندی نہیں لگا رہی، صرف مخصوص وقت کے لیے عوام ایران کا سفر احتیاطاً کم سے کم کریں۔