می ٹو مہم کی وجہ بننے والے ہاروی وائنسٹن ریپ کے کیسز میں مجرم قرار
ہولی وڈ کے متنازع پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو 'می ٹو' تحریک کے تاریخ ساز فیصلے میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔
نیویارک کی عدالت میں ہولی وڈ پروڈیوسر کو 2 مختلف خواتین پر جنسی حملے اور ریپ کا مرتکب قرار دیا گیا۔
کئی ہفتوں کی سماعت کے دوران کئی خواتین نے اپنے بیانات میں پروڈیوسر کی جانب سے ریپ، جنسی استحصال اور دیگر متعدد باتوں کا ذکر کیا تھا۔
خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں۔
ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔
جیوری نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات پر 5 دن تک غور کیا اور پیر کی صبح یہ فیصلہ سنایا تاہم پروڈیوسر کو 3 دیگر کیسز میں مجرم قرار نہیں دیا گیا، جن کے ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی تھی۔
فیصلے کے بعد ہاروی وائنسٹن کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل بھیج دیا گیا جبکہ ضمانت منسوخ کردی گئی، پروڈیوسر کو سزا 11 مارچ کو سنائی جائے گی۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف کیس 3 الزامات پر مبنی تھا، پہلا 2013 میں ایک ہوٹل کے کمرے میں ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ جیسیکا من پر جنسی حملہ اور ریپ، دوسرا 2006 میں پروڈکشن اسسٹنٹ مریم ہیلی کو زبردستی جنسی استحصال کا نشانہ بنانے اور تیسرا 1990 کی دہائی میں اداکارہ اینا بیلا شیورہ کو ان کے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنانا تھا۔
2 مقدمات میں پروڈیوسر کو مجرم قرار دیا گیا مگر اینابیلا کے معاملے میں انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا۔
ہولی وڈ پروڈیوسر کو جیسیکا من کے کیس میں تھرڈ ڈگری ریپ اور مریم ہیلی کے کیسز میں فرسٹ ڈگری جنسی حملے کا مرتکب قرار دیا گیا۔
جیسیکا من کے مقدمے میں ہاروی وائنسٹین کو زیادہ سے زیادہ 4 جبکہ مریم ہیلی کے کیس میں کم از کم 5 سال اور زیادہ سے زیادہ 25 سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں : ہاروی وائنسٹن کےخلاف ریپ الزامات کا ٹرائل کرنے والی جیوری ڈیڈلاک کا شکار
3 مزید خواتین نے بھی حملے کے بارے میں بتایا تھا اور ان کے بیانات پراسیکیوٹرز نے پروڈیوسر کے رویوں کے اظہار کے لیے شامل کیے تھے۔
جیوری کے اراکین کو اینا بیلا شیورہ کے الزامات پر غور و خوض کرتے ہوئے 4 دن تک مشکلات کا سامنا ہوا اور جمعے کو ان کے بیان اور متعلقہ شواہد پر نظرثانی کرنے کے بعد جج کو مراسلہ ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف 2 سنگین نوعیت کے الزامات (فوجداری مقدمات) پر جیوری میں ڈیڈلاک پیدا ہوگیا، لیکن دیگر 3 کم سنگین نوعیت کے الزامات پر فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
جج نے جیوری کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ ایک 'نازک مرحلے' میں ہیں۔
انہوں نے جیوری پر زور دیا کہ وہ آزاد ذہن کے ساتھ کسی اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
واضح رہے کہ نیویارک کی عدالت کی جانب سے 19 جنوری 2020 کو بنائی گئی جیوری کے سامنے مجموعی طور پر 6 خواتین پیش ہوئی تھیں۔
جیوری کے سامنے ہولی وڈ کی مشہور اداکارہ و ماڈل ڈان ڈننگ، ماڈل ترالے وولف، ماڈل و اداکارہ مریم ہیلی، اداکارہ اینابیلا شیورہ، اداکارہ و ماڈل لورین ینگ اور میک اپ آرٹسٹ، ہیئر ڈریسر و اداکارہ جیسیکا من پیش ہوئیں۔
جیوری کے روبرو سب سے پہلے 24 جنوری کو 59 سالہ اداکارہ اینابیلا شیورہ پیش ہوئی تھیں جنہوں نے جیوری کو بتایا تھا کہ فلم پروڈیوسر نے انہیں 1993 یا 1994 میں اپنے فلیٹ پر چلنے کی دعوت دی اور جب وہ وہاں پہنچیں تو فلم ساز نے ان پر جنسی حملہ کرکے انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا۔
اینابیلا شیورہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلم پروڈیوسر سے خود کو بچانے کی بہت کوشش کی تاہم وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور انہیں گرا کر انہوں نے ان کے ساتھ زبردستی کی۔
ان کے بعد دوسری خاتون 42 سالہ ماڈل و اداکارہ مریم ہیلی، ہاروی وائنسٹن کے خلاف 28 جنوری کو پیش ہوئی تھیں اور انہوں نے جیوری کو بتایا تھا کہ پہلی بار جولائی 2006 میں فلم پروڈیوسر نے انہیں منہٹن میں واقع اپنے فلیٹ میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔
مریم ہیلی نے جیوری کو بتایا کہ مذکورہ واقعے کے بعد وہ ایک بار پھر ہاروی وائنسٹن سے ان کی دعوت پر نیویارک کے ایک نجی ہوٹل میں ملیں جہاں ان کا ’ریپ‘ کیا گیا۔
مریم ہیلی اور اینابیلا شیورہ کے بعد 29 جنوری کو مزید خواتین بھی جیوری کے سامنے پیش ہوئیں اور انہوں نے بھی ہاروی وائنسٹن کی جانب سے اپنے ساتھ کی جانے والی زیادتی کو بیان کیا۔
دونوں خواتین نے جیوری کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ پہلی بار ہاروی وائنسٹن کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے باوجود وہ دوسری بار بھی ان سے ملیں اور دوسری بار بھی فلم پروڈیوسر نے ان کا جنسی استحصال کیا۔
دونوں اداکاراؤں نے بتایا تھا کہ جب ان کے ساتھ زیادتی کی گئی تب انہوں نے اس حوالے سے کسی کو کچھ نہیں بتایا تھا کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ ہاروی وائنسٹن طاقتور ہیں اور ان پر کوئی یقین بھی نہیں کرے گا۔
اداکاراؤں کے مطابق جب ہاروی وائنسٹن کے خلاف اکتوبر 2017 میں پہلی بار نیویارک ٹائمز میں کئی خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات کی رپورٹ شائع ہوئی تو انہوں نے بھی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو سامنے لانے کا فیصلہ کیا۔