دنیا

چین، بھارت، ایران کے بعد افغانستان میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس

مریض نے ایران کا دورہ کیا تھا، لوگ مصافحہ کرنے، گلے ملنے اور بوسہ دینے سے گریز کریں، وزیر صحت افغانستان

چین سے شروع ہونے والے نئے کورونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور اب یہ افغانستان پہنچ چکا ہے جہاں پہلے کیس کی تصدیق کردی گئی ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ افغانستان کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ملک میں ناول کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا ہے جبکہ مریض نے حال ہی میں ایران کا دورہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ اس مہلک کورونا وائرس سے ایران میں 12 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جو چین کے بعد اموات کے حساب سے دوسرا بڑا ملک ہے جبکہ متاثر ممالک میں جنوبی کوریا دوسرے نمبر پر ہے۔

مزید پڑھیں: کویت، بحرین میں بھی کورونا کیسز، چین کے بعد جنوبی کوریا دوسرا بڑا متاثر ملک

افغان وزیر صحت فیروز الدین فیروز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کورونا وائرس کا پہلا مثبت کیس ہرات میں سامنے آیا، ساتھ ہی انہوں نے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی صوبے میں سفر کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں۔

اس سے قبل خطے میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر افغان حکام نے ایران کے ساتھ فضائی اور زمینی سفر معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

فیروز الدین فیروز کا کہنا تھا کہ مریض نے ایران کے مقدس شہر قم کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے لوگوں کو مصافحہ کرنے، گلے ملنے اور بوسہ دینے سے گریز کرنا چاہیے'۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ پورے ایشیائی خطے میں چین کے ساتھ ساتھ بھارت، افغانستان اور ایران میں کورونا کے کیسز سامنے آچکے ہیں تاہم پاکستان میں اب تک اس مہلک وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

افغانستان اور پاکستان دونوں کی ایران کے ساتھ طویل اور غیرمحفوظ سرحدیں ہیں، جو اکثر انسانی اسمگلرز کی جانب سے استعمال کی جاتی ہے جبکہ لاکھوں افغان مہاجرین وہاں رہ رہے ہیں، جس نے اس خطرے کو بڑھادیا ہے کہ وائرس باآسانی سرحد پار پھیل سکتا ہے۔

مایوس اور بے روزگار افغان کئی برسوں سے ایران کے ساتھ غیر محفوظ سرحد کو کام کی تلاش کے لیے عبور کر رہے ہیں۔

تاہم امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کی سکڑتی معیشت کے باعث لاکھوں افغان حالیہ برسوں میں اپنے گھر واپس آچکے ہیں۔

یہاں جو بات قابل غور ہے وہ یہ کہ جنگ زدہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اس خطرناک وائرس سے لڑنے کے لیے متعلقہ ساز و سامان موجود نہیں جبکہ صحت حکام ملک میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت مزید خطرے میں ہے، آئی ایم ایف

ادھر اس وائرس کے ایران میں پھیلنے کے پیش نظر اس کے پڑوسی ملک پاکستان نے اپنی سرحد کو عارضی طور پر بند کردیا تھا جبکہ ایران کے 14 صوبوں میں اسکولز، جامعات اور دیگر ثقافتی مراکز بند کردیے گئے ہیں۔

اگر اب تک کی مجموعی تعداد پر نظر ڈالیں تو تقریباً 2 درجن ممالک میں چین سے باہر تقریباً 30 لوگ ہلاک جبکہ 1500 سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔

تاہم چین میں اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 2 ہزار 5 سو 92 ہے جبکہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 77 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔