اردو لکھتے ہوئے کی جانے والی 12 بڑی غلطیاں

اردو اس پورے خطے کی ایک اہم زبان شمار ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے برصغیر پاک وہند کی نہیں بلکہ ’سارک‘ ممالک کی مشترکہ زبان اور مشترکہ ورثہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
ایک طرف بنگلادیش میں اردو متنازع بننے کے باوجود اب بھی سانس لے رہی ہے تو دوسری طرف افغانستان اور ایران کے لیے بھی اردو اجنبی زبان نہیں ہے، لیکن ہمارے ہاں آج کل ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اردو میں لکھ تو ضرور رہے ہیں، لیکن وہ اردو کے اساتذہ سے سیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ اردو لکھتے ہوئے وہ ایسی فاش غلطیاں کر جاتے ہیں، جس سے ہم پڑھنے والوں کو شرمندگی سی ہونے لگتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ ہماری صحافتی زندگی میں اس وقت پیش آیا جب ہم نے ایک بڑی شخصیت کے انٹرویو کے بعد ان کی کتاب پر دستخط کرائے تو انہوں نے ’رضوان طاہر کی نذر‘ کے بجائے ’نظر‘ کردیا! گھر پہنچ کر ہم نے کتاب کھولی، تو بہت عجیب محسوس ہوا کہ ہم جس کے دستِ مبارک سے اپنے دستخط پر فخر کرنا چاہتے تھے، الٹا نگاہیں چرانے پر مجبور ہوئے۔ خیر، ہم یہاں ذیل میں ایسی ہی کچھ غلطیاں یا یوں کہیں اصلاحی نکات پیش کر رہے ہیں، جو اردو لکھتے ہوئے عموماً ہم اور آپ کرتے ہیں۔ لیکن یہ اساتذہ کے نزدیک نہایت غیر مناسب ہیں، اس لیے انہیں درست کرنا ضروری ہے۔
پہلی
اردو کے مرکب الفاظ الگ الگ کر کے لکھنا چاہئیں، کیوں کہ عام طور پر کوئی بھی لفظ لکھتے ہوئے ہر لفط کے بعد ایک وقفہ (اسپیس) چھوڑا جاتا ہے، اس لیے یہ خود بخود الگ الگ ہوجاتے ہیں۔
دراصل تحریری اردو طویل عرصے تک ’کاتبوں‘ کے سپرد رہی، جو جگہ بچانے کی خاطر اور کچھ اپنی بے علمی کے سبب بہت سے لفظ ملا ملا کر لکھتے رہے۔ جس کی انتہائی شکل ہم ’آجشبکو‘ کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔ بہت سے ماہرِ لسانیات کی کوششوں سے اب الفاظ الگ الگ کر کے لکھے تو جانے لگے ہیں، لیکن اب بھی بہت سے لوگ انہیں بدستور جوڑ کر لکھ رہے ہیں۔ بات یہ ہے کہ جب یہ اردو کے الگ الگ الفاظ ہیں، تو مرکب الفاظ کی صورت میں جب انہیں ملا کر لکھا جاتا ہے، تو نہ صرف پڑھنا دشوار ہوتا ہے، بلکہ ان کی ’شکل‘ بھی بگڑ جاتی ہے۔
مندرجہ ذیل میں ان الفاظ کی 12 اقسام یا ’طرز‘ الگ الگ کر کے بتائی جا رہی ہیں، جو دو الگ الگ الفاظ ہیں یا ان کی صوتیات کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں الگ الگ کرکے لکھنا ضروری ہے۔
جب کہ، چوں کہ، چناں چہ، کیوں کہ، حالاں کہ
کے لیے، اس لیے، اس کو، آپ کو، آپ کی، ان کو، ان کی
طاقت وَر، دانش وَر، نام وَر
کام یاب، کم یاب، فتح یاب، صحت یاب
گم نام، گم شدہ
خوش گوار، خوش شکل
الم ناک، وحشت ناک، خوف ناک، دہشت ناک، کرب ناک
صحت مند، عقل مند، دانش مند،
شان دار، جان دار، کاٹ دار،
اَن مول، اَن جانا، اَن مٹ، اَن دیکھا، اَن چُھوا
بے وقوف، بے جان، بے کار، بے خیال، بے فکر، بے ہودہ، بے دل، بے شرم، بے نام،
دوسری
تیسری
چوتھی
پانچویں
چھٹی
ساتویں
آٹھویں
نویں
دسویں
میرے پاس ایک ’بکرا‘ تھا، اس ’بکرے‘ کا رنگ کالا تھا۔
میرے پاس ایک ’چوزا‘ تھا، ’چوزے‘ کے پر بہت خوب صورت تھے۔
ہمارا ’نظریہ‘ امن ہے اور اس ’نظریے‘ کے تحت ہم محبتوں کو پھیلانا چاہتے ہیں۔
ایک ’کوا‘ پیاسا تھا، اس ’کوے‘ نے پانی کی تلاش میں اڑنا شروع کیا۔
گیارہویں
بارہویں
بلاگر ابلاغ عامہ کے طالب علم ہیں۔ برصغیر، اردو، کراچی اور مطبوعہ ذرایع اِبلاغ دل چسپی کے خاص میدان ہیں۔ ایک روزنامے کے شعبۂ میگزین سے بطور سینئر سب ایڈیٹر وابستہ ہیں، جہاں ہفتہ وار فیچر انٹرویوز اور ’صد لفظی کتھا‘ لکھتے ہیں۔