قطری شہزادے پر اپنے ملازم کی گرل فرینڈ پر تشدد کروانے کا الزام
قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی کے چھوٹے بھائی خالد بن حمد بن خلیفہ آل ثانی کے سابق پیرامیڈیکل ملازم نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی گرل فرینڈ کو ان کے سابق مالک کے حکم پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
امریکی پیرامیڈیکل اسٹاف 38 سالہ میتھیو ایلنڈ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی گرل فرینڈ 42 سالہ ایبی ہان کو قطری امیر کے بھائی خالد بن حمد کے حکم پر امریکی شہر لاس اینجلس کے گھر میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پیرا میڈیکل اسٹاف نے شک ظاہر کیا کہ ان کی گرل فرینڈ کو ان کی جانب سے سابق مالک کے خلاف 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے ہرجانے کے دعوے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سعودی عرب کے اخبار ’سعودی گزٹ‘ نے اپنی رپورٹ میں برطانوی اخبار کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی پیرامیڈیکل پروفیشنلسٹ میتھیو ایلنڈ قطری شہزادے کا ذاتی ملازم رہا ہے۔
میتھیو ایلنڈ کئی سال تک قطری امیر کے بھائی کا منشیات کا علاج کرتا رہا ہے تاہم کچھ عرصے قبل وہ وہاں سے فرار ہوکر امریکا منتقل ہوئے جس کے بعد انہوں نے قطری شہزادے کے خلاف 3 کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔
امریکی پیرا میڈیکل پروفشنلسٹ نے دعویٰ کیا کہ قطری شہزادے نے انہیں گھر میں قید کرکے ان کے ساتھ غلاموں جیسا رویہ اختیار کیا اور انہیں کبھی کبھی مسلسل 36 گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
امریکی شخص نے الزام عائد کیا کہ قطری امیر چاہتے تھے کہ میں ان کے بھائی کے لیے دن رات کام کرکے ان کی منشیات کی عادت سے جان چھڑاؤں۔
امریکی پیرامیڈیکل اسٹاف کے مطابق وہ موقع دیکھ کر قطر سے فرار ہوکر آئے اور ان کی جانب سے قطری شہزادے کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیے جانے کے بعد ان کی گرل فرینڈ کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے سمیت مبینہ طور پر ان کا ’ریپ‘ بھی کیا گیا۔
میتھیو ایلنڈ کے مطابق ان کی گرل فرینڈ کو لاس اینجلس کے فلیٹ میں انتہائی بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ممکنہ طور پر ان کا ’ریپ‘ بھی کیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی گرل فرینڈ مرنے کے قریب تھی مگر وہ اتفاق سے گھر پہنچے اور انہوں نے گرل فرینڈ کو انتہائی تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ 2 دن تک کوما میں رہیں۔
میتھیو ایلنڈ کا کہنا تھا کہ ان کی گرل فرینڈ کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا واقعہ جنوری کے آخری ہفتے میں پیش آیا اور اب ان کی گرل فرینڈ کی حالت خطرے سے باہر ہے مگر ان کا علاج تاحال گھر میں جاری ہے۔
امریکی پیرامیڈیکل اسٹاف کے مطابق جب وہ گھر پہنچے تو ان کی گرل فرینڈ کا خون دیواروں اور فرش پر پھیلا ہوا تھا اور وہ بے ہوش پڑی تھیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی گرل فرینڈ دماغ پر سخت چوٹیں لگنے کی وجہ سے اس دن کے واقعے کو بھول گئی ہیں تاہم انہیں یقین ہے کہ ان کی گرل فرینڈ کا ’ریپ‘ بھی کیا گیا۔
امریکی شخص کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ مذکورہ واقعہ ان سے بدلہ لینے کے لیے کیا گیا اور ممکنہ طور پر تمام کارروائی قطری شہزادے کے حکم پر کی گئی ہوگی تاہم انہوں نے براہ راست قطری شہزادے کو ملوث قرار نہیں دیا۔
ادھر امریکی پولیس کا مذکورہ واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ جس فلیٹ میں واقعہ پیش آیا وہ گھر انتہائی سیکیورٹی میں ہے اور گھر میں کوئی بھی شخص پاس ورڈ یا کمپیوٹرائزڈ چابی کے بغیر داخل نہیں ہو سکتا۔
پولیس نے خدشہ ظاہر کیا کہ عین ممکن ہے کہ حملہ آور کھڑکی کی جانب سے دیوار چڑھ کر فلیٹ میں داخل ہوئے ہوں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے سے لگتا ہے کہ حملہ آوروں کا مقصد چوری کرنا تھا تاہم اتفاق ہے کہ گھر سے ایک چیز بھی چوری نہیں کی گئی۔
پولیس کے مطابق مذکورہ واقعے کا علم خفیہ تحقیقاتی ادارے ’فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی‘ (ایف آئی اے) کو بھی ہے۔
امریکی شخص کی جانب سے قطری امیر کے بھائی پر الزامات لگائے جانے کے بعد تاحال قطری شاہی خاندان کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔