پاکستان

پنجاب، خیبرپختونخوا میں ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ

2016 میں پوری دنیا سے پولیو وائرس کی اس قسم کے ختم ہوجانے کا اعلان کیا گیا تھا، رپورٹ

اسلام آباد: پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس (وی ڈی پی وی) کے 6 کیسز سامنے آگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں ہی اعلان کیا گیا تھا کہ پولیو وائرس کی یہ قسم پوری دنیا سے ختم ہوچکی ہے، ماہرین کے مطابق یہ جاننا تقریباً نا ممکن ہے کہ وائرس کہاں سے لیک ہو کر پھیلا لیکن یہ اب 20 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اپنی تبدیلی کی صلاحیت کے باعث دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

تاہم نیشنل منیجر آف ایمرجنسی آپریشن سینٹر فار پولیو ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ یہ وائرس بچوں کو مفلوج کرسکتا ہے لیکن یہ وائلڈ پولیو وائرس کی طرح شدید نہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وائرس پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے آگیا، رواں سال تعداد 18 ہوگئی

واضح رہے کہ پولیو وائرس کی 3 اقسام ہیں جنہیں ٹائپ ون، ٹائپ ٹو اور ٹائپ تھری کہا جاتا ہے۔

کچھ دہائیوں قبل تک ’ٹرائیویلنٹ‘ نامی ویکسین ان تینوں وائرس کی روک تھام کے لیے استعمال ہوتی تھی لیکن 2016 میں ٹائپ ٹو وائرس کے خاتمے کے بعد ’بیویلینٹ‘ نامی دوسری ویکسین متعارف کروائی گئی تھی جس میں صرف ٹائپ ون اور تھری وائرس ہوتے ہیں۔

اس کے باوجود اچانک ٹائپ ٹو کے کیسز سامنے آرہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ وائرس دوبارہ ابھر سکتا ہے۔

نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں ٹائپ ٹو وائرس کے تمام کیسز ایک سے ڈھائی سال کی عمر کے بچوں میں رپورٹ ہوئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام بچے اس وقت پیدا ہوئے جب ٹائپ ٹو وائرس کی ویکسین کا استعمال متروک ہوچکا تھا۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

وی ڈی پی وی کے 5 کیسز خیبرپختونخوا جبکہ ایک پنجاب میں رپورٹ ہوا، اس میں سے 4 بچے ضلع خیبر میں متاثر ہوئے جن میں 14 ماہ، 13 ماہ اور 19 ماہ کے 3 بچے اور 25 ماہ کی ایک بچی شامل ہے جبکہ پنجاب میں راولپنڈی کی 13 ماہ کی بچی ٹائپ ٹو پولیو وائرس کا شکار بنی۔

ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ برس ٹائپ ٹو پولیو وائرس کے 25 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ رواں سال اب تک 9 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

ویکسین سے اخذ شدہ وائرس کیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق اورل پولیو ویکسین (او پی وی) میں ایک انتہائی کمزور پولیو وائرس موجود ہوتا ہے جو جسم کے مدافعتی ردِعمل کو متحرک کرتا ہے۔

بچے کو جب پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں کمزور ویکسین وائرس محدود وقت کے لیے بڑی آنت میں اپنی نقل تیار کرتا ہے جس سے انٹی باڈیز بن کر جسم میں قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور اس دوران ویکسین کا وائرس بھی جسم سے خارج ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات

اس طرح وہ علاقے جہاں صفائی ستھرائی ناقص ہو وہاں کی قریبی کمیونٹی میں خارج شدہ وائرس اپنی موت مرنے سے قبل پھیل سکتا ہے۔

انتہائی غیر معمولی صورتحال میں اگر آبادی کی قوت مدافعت کم ہو تو ویکسین وائرس طویل مدت تک موجودگی برقرار رکھ سکتا ہے اور جتنے عرصے وہ رہ سکے گا مزید جینیاتی تبدیلیاں آئیں گی۔

اسی طرح کی غیر معمولی صورتحال میں ویکسین کا وائرس ایسی شکل اختیار کرلیتا ہے جو مفلوج کرسکتی ہے یہ چیز ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس کہلاتی ہے۔

لاہور: استاد کے ‘تشدد’ سے مدرسے کا طالب علم جاں بحق

جسمانی کیلوریز کو تیزی سے جلانے کے آسان طریقے

ایران: عام انتخابات میں اصلاح پسندوں کو شکست، قدامت پسندوں کو برتری