پاکستان

پی پی پی رہنما کی کھلی کچہری میں 'اسلحے کی نمائش' پر آئی جی کا نوٹس

آئی جی سندھ نے پی پی پی رہنما تیمور تالپور کے خلاف انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے فوراً رپورٹ طلب کرلی۔
|

کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما کی جانب سے کھلی کچہری میں اسلحے کی نمائش پر ڈائریکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ نے نوٹس لے لیا۔

فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پی پی پی رہنما تیمور تالپور نے عوامی مسائل سننے کے لیے کالا پل کے قریب کھلی کچہری لگائی۔

تیمور تالپور کے ہمراہ سادہ لباس میں ملبوس گارڈز جدید ہتھیار لیے کھلی کچہری میں کھڑے رہے۔

مزیدپڑھیں: اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کرنے میں اراکین سندھ اسمبلی سب سے آگے

کھلی کچہری میں اسلحہ کی نمائش کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام نے نوٹس لے لیا۔

پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ جی آئی سندھ نے کراچی پولیس چیف سے واقعہ کی مکمل رپورٹ طلب کرلی۔

انہوں نے بتایا کہ آئی جی سندھ نے واقعہ کی انکوائری کا بھی حکم دیتے ہوئے فوری قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں پی پی پی رہنما تیمور تالپور نے اپنے ٹوئٹر میں کہا کہ 'پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی خصوصی ہدایت پر وہ کالا پل کے پاس ہزارہ کالونی میں عوام کو درپیش مسائل اور ان کے تدارک کے لیے کھلی کچہری میں شریک ہوئے۔

آئی جی سندھ نالائق ترین افسر ہیں، رہنما پیپلز پارٹی کا ردعمل

اس ضمن میں صوبائی وزیر محمد تیمور تالپور نے اسلحہ نمائش سے متعلق آئی جی سندھ کے نوٹس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ 'سید کلیم امام سندھ کے نالائق ترین افسر ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ذاتی گارڈز اپنی حفاظت کے لیے رکھے ہیں اور گارڈز کے پاس اسلحے کا لائسنس بھی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ دفعہ 144 کی باقاعدہ اجازت لے رکھی ہے لیکن لائسنس یافتہ ذاتی گارڈز رکھنے پر آئی جی سندھ کا نوٹس لینا سمجھ سے بالاتر ہے.

تیمور تالپور نے کہا کہ 'کلیم امام کے ہوتے ہوئے سرکاری اہلکاروں پر کوئی بھروسہ نہیں'۔

صوبائی وزیر نے الزام لگایا کہ 'نوشہرو فیروز میں ایم پی اے شہناز انصاری کے بہیمانہ قتل میں بھی آئی جی سندھ کی نالائقی شامل ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'شہناز انصاری کی جانب سے سیکورٹی کے لیے درخواست کے باوجود تحفظ نہیں دیا گیا'۔

کھلی کچہری میں اسلحے کی نمائش ہراسانی کی کوشش تھی، رہنما پی ٹی آئی

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی کے رکن حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما تیمور تالپور نے عوامی اجتماع کے دوران اسلحے کی نمائش کرکے عام لوگوں میں خوف پیدا کرنے اور انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ 'اسلحے کی سرعام نمائش پر پابندی عائد ہے اور پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر کی طرف سے خلاف ورزی کی جاتی رہی'۔

انہوں نے پولیس اور دیگر حکام سے صوبائی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کی اپیل کی۔

اراکین اسمبلی سندھ کے پاس سب سے زیادہ اسلحہ

علاوہ ازیں گزشتہ برس اکتوبر میں چاروں صوبوں کے اراکین اسمبلی کی جانب سے ظاہر کردہ اثاثوں میں اسلحہ سے متعلق تفصیلات فراہم کی گئیں تھیں جس میں سندھ میں پیپلزپارٹی کے رہنما اسلحہ رکھنے کی فہرست میں سب سے اوپر تھے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی کے رکن پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نواب سردار خان چانڈیو کے پاس سب سے زیادہ 60 لاکھ روپے مالیت کے ہتھیار موجود ہیں۔

جس کے بعد سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن 25 لاکھ روپے کے ہتھیاروں کے مالک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: اسلحہ لائسنس کے اجرا پر عائد پابندی اٹھا لی گئی

سندھ اسمبلی کے دیگر اراکین جن کے پاس موجود اسلحے کی مالیت 10 لاکھ روپے سے زائد ہے ان میں سابق وزیر داخلہ میر نادر علی مگسی بھی شامل ہیں جن کے پاس 18 لاکھ روپے مالیت کے ہتھیار موجود ہیں۔

علاوہ ازیں رپورٹ کے مطابق علی حسن 17 لاکھ روپے، فریال تالپور 14 لاکھ 80 ہزار روپے اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی اور وزیر ایکسائز مکیش کمار چاولہ کے پاس 15،15 لاکھ روپے مالیت کا اسلحہ ہے۔

اسی طرح وزیر انسداد بدعنوانی سہیل انور سیال نے اپنے اثاثوں میں 8 لاکھ 46 ہزار روپے کا اسلحہ ظاہر کیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حلیم عادل شیخ نے 9 لاکھ 32 ہزار روپے کا اسلحہ اور زرعی مشینری ظاہر کی تھی۔

حماس نے لڑکیوں کی تصویروں سے اسرائیلی فوجیوں کے فون ہیک کرلیے

نئے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنا مشکل کیوں؟ وجہ سامنے آگئی

طیارے سے اترنے کے لیے کافی انتظار کیوں کرنا پڑتا ہے؟