ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں 29 سو سے زائد ڈینش نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق کے دوران محققین نے غذائی انتخاب اور تولیدی افعال کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی تھی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ مغربی طرز کی غذا یا جنک فوڈ کا شوق اسپرم کی تعداد میں کمی اور بانجھ پن کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ پیزا، فرائیز اور زیادہ میٹھا کھانے کا شوق رکھنے والے افراد اسپرم کاﺅنٹ پھلوں، سبزیوں اور مچھلی زیادہ کھانے والوں کے مقابلے میں 25 فیصدتک کم ہوسکتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ پھلوں، سبزیوں، مچھلی اور چکن پر مشتمل غذا عام صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے جبکہ جنک فوڈ نقصان دہ۔
محققین کا کہنا تھا کہ غذائی عناصر صحت مند تولیدی افعال کے لیے ضروری ہوتے ہیں کیونکہ اس سے اسپرم کی صحت بہتر ہوتی ہے اور بانجھ پن کا امکان نہیں ہوتا۔
انہوں نے بتایا کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سپلیمنٹس، سی فوڈ، چکن، گریاں، اجناس، سبزیاں اور پھل اس لیے اہم ہیں کیونکہ ان سے جسم کو اینٹی آکسائیڈیشن اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ملتے ہیں جو اسپریم بننے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
تحقیق میں شامل تمام افراد صحت مند اور نوجوان تھے اور ان کا انتخاب اس لیے ہوا کیونکہ ڈنمارک میں 18 سال کی عمر میں تمام مردوں کو ملٹری سروس کی فٹنس کے لیے جسمانی معائنے کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔
اس معمول کے معائنے کے دوران تحقیقی ٹیم نے ان نوجوانوں کی خدمات تحقیق کے لیے حاصل کی۔
ان نوجوانوں سے غذائی اور طرز زندگی کی عادات کے بارے میں معلوم کیا گیا اور گزشتہ 3 ماہ کے دوران کیا کچھ کھایا، ، جس کے بعد ان کے غذائی رجحانات کو مدنظر رکھ کر انہیں 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا، یعنی صرف سبزیاں کھانے والے، مغربی غذا، صحت بخش اور اوپن سینڈوچ۔
ان کے خون اور اسپرم کے نمونے لیے گئے اور جسمانی وزن، قدوقامت بھی لیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مخصوص غذائیں جیسے جنک فوڈ یا مغربی طرز کی غذا کھانے والے افراد کے اسپریم کا معیار سب سے ناقص تھا اور اس کے بننے کی مقدار کی شرح بھی کم تھی، اس کے مقابلے میں صحت بخش غذا کھانے والے افراد اس حوالے سے سب سے صحت مند قرار پائے۔
محققین نے مشورہ دیا کہ نوجوان مچھلی، چکن، سبزیاں، پھلوں اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں جبکہ پیزا، فرنچ فرائیز، پراسیس اور سرخ گوشت، انرجی ڈرنکس اور میٹھے غرض جنک فوڈ کا کم از کم استعمال کریں۔
تولیدی صحت سے ہٹ کر بھی طویل المعیاد بنیادوں پر ذیابیطس، امراض قلب اور دیگر سنگین امراض سے بچنے کے لیے اچھی غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔