50 والا انکلوژر ہو یا 6 ہزار والا، نیشنل اسٹیڈیم کو میں نے ایک جیسا پایا
سستے ترین اور مہنگے ترین اینکلوژر میں میچ دیکھنے کے بعد میں کہہ سکتا ہوں کہ دونوں میں کرسی اور سیڑھی کےسوا کوئی فرق نہیں
1996ء کا ورلڈ کپ وہ تاریخی موقع تھا جب پہلی بار نیشنل اسٹیڈیم جانے کا اتفاق ہوا۔ یہ ایک یادگار دن تھا، اس لیے نہیں کہ میں میچ دیکھنے گیا، بلکہ اس لیے کہ وی آئی پی پاس کے ساتھ تقریباً پورا اسٹیڈیم دیکھنا میرے لیے ممکن ہوسکا، اور اس بہترین موقع کی وجہ ہمارے ابو کی نوکری تھی۔
بات کو آسان کرتے ہیں۔ جب 1996ء کا ورلڈ کپ منعقد ہوا تو ہمارے ابو ایک بینک میں ملازم تھے اور یہ وہی بینک تھا جو ورلڈ کپ میں کسی نہ کسی طور پر اہم کردار ادا کررہا تھا اور اسی ناطے ابو کی اسٹیڈیم میں کچھ ذمہ داری لگ گئی۔ ان کے پاس مکمل اختیار والا پاس تھا اور انہوں نے اس کی مدد سے مجھے ہر جگہ کی سیر کروائی۔
لیکن چونکہ اس وقت عمر یہی کوئی 9 سال تھی، اس لیے بہت کچھ یاد تو نہیں، مگر ہاں سابق انگلش فاسٹ باؤلر باب ولس سے ملاقات آج بھی یاد ہے۔