بچوں کے رونے، تنگ کرنے اور ان کی توڑ پھوڑ سے بچنے کی 7 حکمت عملیاں
ڈیڑھ سالہ ماہم پچھلے ایک گھنٹے سے روئی جا رہی تھی اور اس کی ماں کبھی پیار سے تو کبھی جھنجھلاتے انداز میں اسے چپ کرانے کی کوشش کیے جا رہی تھیں لیکن ماہم تھی کہ چپ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔
اتنے میں دروازے پر دستک ہوتی ہے تو ماہم گُم سُم ہوکر دروازے کی جانب دیکھتے ہوئے خاموش ہو جاتی ہے اس کی ماں اسے گود میں لیے دروازہ کھولتی ہیں تو باہر اس کے والد کام سے واپسی پر تھکی ہوئی صورت لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
ماہم ایک قلقاری سی نکالتی ہے اور فورا ماں سے والد کے گود میں جانے کے لیے اُچکنے لگتی ہے، آنکھوں میں جھلمل ہیروں جیسے آنسو اور لبوں پر میٹھی سی مسکراہٹ سجائے ماہم کو دیکھتے ہوئے لگ ہی نہیں رہا تھا کہ وہ پچھلے ایک گھنٹے سے رو رہی تھی۔
دراصل اس ننھی بچی کو اپنے والد کی یاد آرہی تھی لیکن وہ اس کا اظہار نہیں کرپا رہی تھی کہ اسے اپنے والد کے پاس جانا ہے۔
والدین کو یہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے بچے کس وقت کس موڈ میں ہوتے ہیں اور اگر وہ خراب موڈ میں ہوتے ہیں تو ان کا اچانک موڈ کس کام سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔
پریشان کرنے والے رویوں(Behaviors) کی فہرست
اپنی بات اور احساس کا اظہار کرنے کے لیے بچہ درج ذیل میں سے کوئی ایک رویہ یا ایک سے زائد رویے اختیار کر سکتا ہے۔
1۔ غصہ، برہمی کا زبردست مظاہرہ (Tantrum)خصوصاً کسی تقریب یا عوامی جگہ جیسے مارکیٹ یا بازار وغیرہ۔
2۔ چیخنا اور چلانا۔
3۔ رونا دھونا کبھی ہلکا پھلکا تو کبھی برسات کی بارش کی طرح مسلسل روتے چلے جانا۔
4۔ چیزوں کو توڑنا یا دیگر بچوں کو مارنا۔
مذکورہ رویوں کا باعث بننے والے احساسات
3 - کسی بات پر دکھی یا افسردہ ہوتا ہے۔
4 - کسی وجہ سے جھنجھلاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔
8 - کسی واقعے یا شخص سے ڈرا ہوا ہوگا۔
9 - کھیل کود کرنا یا باہر جانا چاہ رہا ہوتا ہے۔
برے رویوں کے خلاف والدین کی 7 حکمت عملیاں (Strategies)
2 - ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے ان کا احساس جاننے کی کوشش کریں۔
3 - ان کے زبانی الفاظ یا عملی برتاؤ کو غور سے محسوس کریں۔
5 - بچے کے رویے پر فوکس کرنے کے بجائے، بچے کی ممکنہ ضرورت کو تلاش کریں اور رسپانس دیں۔
فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔