بچوں کے برے رویے جاننے کے بعد اب والدین کو یہ حکمت عملی تیار کرنی ہے کہ وہ بچوں کے برے رویوں سے کیسے بچیں اور انہیں کیسے ان رویوں سے محفوظ رکھیں، تو اس عمل کے لیے ممکنہ طور پر والدین کو درج ذیل حکمت عملیاں بنانا پڑیں گی۔
برے رویوں کے خلاف والدین کی 7 حکمت عملیاں (Strategies)
بچوں کے ان پریشان کن رویوں سے والدین کا پریشان ہونا یا غصے میں آجانا فطری ہوتا ہے تاہم یہی موقع آپ کے 'صبر' اور 'اعصاب' کو آزمانے کا بھی ہوتا ہے، ایسے کسی بھی موقع پر بچوں کو رسپانس دیتے ہوئے ان اہم باتوں کا خیال رکھیں۔
1- پرسکون رہیں اور جس حد تک ہو سکے خاموشی برقرار رکھیں، کچھ بولنا ضروری ہو تو سوچ سمجھ کر الفاظ کا چناؤ کریں۔
2 - ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے ان کا احساس جاننے کی کوشش کریں۔
3 - ان کے زبانی الفاظ یا عملی برتاؤ کو غور سے محسوس کریں۔
4 - بچوں کی توجہ کسی اور چیز کی جانب دلوائیں، اس سے بچے کے ذہن کو متبادل تلاش کرنے میں آسانی رہتی ہے۔
5 - بچے کے رویے پر فوکس کرنے کے بجائے، بچے کی ممکنہ ضرورت کو تلاش کریں اور رسپانس دیں۔
6 - ان کے احساسات کو اپنے الفاظ سے واضح کرنے کی کوشش کریں، ایسا کرنے سے ان کی جذباتی تسکین ہو سکے گی کہ ماں یا باپ ان کے جذبات و احساسات سے اچھی طرح واقف ہیں۔
7 - یاد رکھیں وہ بچے ہی ہیں، ان کا رونا یا برہمی کا اظہار کرنا، چاہے عوامی مقام پر ہو یا کسی تقریب میں ہی کیوں نہ ہو، بہت حد تک نارمل ہے۔
یاد رکھیں کہ بچے کے احساسات سمجھنے کی صلاحیت وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہوتی ہے یہ والدین کا کام ہے کہ کسی فکر مند رویے کی صورت میں بچے کے احساس، خوف یا جھنجھلاہٹ کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کریں۔
والدین بچوں کے رونے، دھونے، ناراض ہونے یا تھوڑ پھوڑ کرنے کے وقت یہ سوچیں کہ کہیں ان کے بچے کو ’بھوک تو نہیں لگی‘ یاسوچیں کہ ’کہیں اسے آپ کی محبت یا توجہ کی ضرورت تو نہیں، خود سے سوال کریں کہ کیا آپ نے اس کے ساتھ پورے دن میں اب تک اچھا وقت گزارا ہے‘ یا پھر خیال کریں کہ کہیں ’اسے کسی اور فرد یا چیز کی ضرورت تو نہیں‘۔؟
فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔