'لاپتہ' پولیس افسر کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا
لاہور: سینئر وکیل شہباز تاتلا اور ایس ایس پی مخفر عدیل کی گمشدگی کے 2 ہفتوں بعد پولیس کی حراست میں موجود مشتبہ ملزم کے انکشافات کے بعد کیس کی تحقیقات نے ایک نیا موڑ لے لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معلومات رکھنے والے سینئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ ملزم وکیل اور پولیس افسر کا مشترکہ دوست تھا اور وہ 'مڈل مین' کے طور پر فیصل ٹاؤن میں کرائے کے گھر میں 'نجی پارٹیز' منعقد کرنے کے لیے کام کر رہا تھا۔
افسر کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص گھر میں پارٹی کے لیے لڑکیوں کا انتظام کرتا تھا جبکہ شبہ ہے کہ شہباز تاتلا کا مبینہ طور پر قتل کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ شہباز تاتلا کا مبینہ طور پر ایس ایس پی مخفر عدیل نے قتل کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی نے شواہد مٹانے کے لیے جائے وقوع کو صاف کیا۔
پولیس افسر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ پولیس کو سنگین/حساس معاملے پر مخفر عدیل کے مبینہ طور پر شہباز تاتلا کو قتل کرنے کے مقام کے حوالے سے کچھ معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے ایس ایس پی مخفر عدیل یا شہباز تاتلا کی لاش بر آمد کرنے تک تحقیقات مکمل کی جانی ابھی باقی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس افسر اس وقت مشتبہ شخص کے بیان پر انحصار کر رہے ہیں۔
دریں اثنا چند غیر تصدیق شدہ رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ ایس ایس پی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چکمہ دیتے ہوئے بیرون ملک جاچکے ہیں۔
تاہم اس کیس کو دیکھنے والے پولیس کے اعلیٰ افسران کا ماننا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق ایس ایس پی مخفر عدیل شمالی علاقوں میں ہیں اور ان کی کھوج لگانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
افسر کا کہنا تھا کہ نارووال کے رہائشی دوست اور کاروباری شراکت دار نے حال ہی میں فیصل ٹاؤن میں کرائے کے گھر میں نجی پارٹی منعقد کی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ایس ایس پی مخفر عدیل کی اہلیہ نے نواب ٹاؤن تھانے میں درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے شوہر جوہر ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے 2 روز سے لاپتہ ہیں اور ان کا فون بھی بند ہے۔
مخفر عدیل لاہور میں پنجاب کے کانسٹیبلری بٹالین کمانڈر کے فرائض انجام دے رہے تھے اور ماضی میں وہ لاہور میں ایس پی سول لائنز ڈویژن، ایس پی سیکیورٹی (لاہور ہائی کورٹ) اور ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں۔
اس کے علاوہ 10 فروری کو سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز احمد تاتلا کے نصیر آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے مطابق وہ گزشتہ 6 روز سے لاپتہ ہیں۔