فیس بک بانی کا حکومتوں کو سوشل میڈیا ریگولیٹری نظام لانے کا مشورہ
دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے دنیا کی تمام حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے لیے مناسب ریگولیٹری نظام لائیں۔
فیس بک کے بانی کی جانب سے حکومتوں کو یہ تجویز ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب کہ پوری دنیا میں سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے پھیلاؤ کی وجہ سے نئے ریگولیٹری نظام لائے جانے کی باتیں زیر بحث ہیں۔
سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور انسٹاگرام جیسی مقبول ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کے لیے ریگولیٹری نظام لانے کی باتیں نہ صرف یورپ و امریکا بلکہ ایشیا و افریقہ میں جاری ہیں۔
سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل مواد کی نگرانی اور وہاں پر مواد کے لیے ریگولیٹری نظام لانے کے لیے چند ہفتوں سے پاکستان میں بھی زبردست بحث جاری ہے اور حکومت نے ریگولیٹری نظام بھی متعارف کرادیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل کمپنیوں کا حکومت سے آن لائن ریگولیشن پر نظرثانی کا مطالبہ
ایسے میں ہی فیس بک کے بانی کی جانب سے دنیا بھر کی حکومتوں اور خاص طور یورپی و امریکی ممالک کی حکومتوں کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے لیے مناسب ریگولیٹری نظام لائیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والی سیکیورٹی کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز اور غلط مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتوں کا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے مناسب ضوابط متعارف کرانے چاہیے۔
فیس بک کے بانی کا کہنا تھا کہ کس طرح کے مواد کو آگے جانا چاہیے یا کس طرح کی تقریر کو پھیلایا جانا چاہیے یہ کام فیس بک سمیت دیگر سوشل ویب سائٹس کا نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فیس بک اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتا ہے تاہم غلط معلومات کے پھیلاؤ اور نفرت انگیز مواد کی آن لائن ترسیل کو روکنے کے لیے حکومتوں کو کردار ادا کرنا پڑے گا۔
مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ جب تک حکومتیں اپنا کردار ادا نہیں کرتیں تب تک فیس بک اپنے ذرائع اور وسائل کے ذریعے غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کی بھرپور کوشش کرے گا۔
مزید پڑھیں: حکومت نے سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت فیس بک کے 35 ہزار ملازمین آرٹیفیشل انٹیلی جنس (آئی اے) کی مدد سے جھوٹی معلومات اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے کوشاں ہیں اور ان کی کمپنی یومیہ 10 لاکھ جعلی اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرتی ہے۔
اگرچہ مارک زکربرگ نے دنیا کی حکومتوں کو تجویز دی کہ وہ سوشل میڈیا ریگولیٹری نظام لائیں تاہم انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ قوائد و ضوابط لچکدار ہونے چاہیئیں اور ان سے اظہار رائے کی آزادی متاثر نہ ہو۔
میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں مارک زکربرگ کے علاوہ دیگر سوشل ویب سائٹس اور ایپس کے اعلیٰ عہدیداروں، حکومتی سربراہوں اور ڈیجیٹیل سیکیورٹی ماہرین نے بھی شرکت کی۔
تین روزہ کانفرنس کا انعقاد 14 سے 16 فروری تک ہوا جس میں کوفی عنان فاؤنڈیشن سمیت دیگر اداروں کی ڈیجیٹل سیکیورٹی سے متعلق تیار کردہ رپورٹس کو بھی پیش کیا گیا جن میں اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا غلط معلومات کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔