'مسلمانوں سے نفرت ہی حکمران جماعت بی جے پی کا مقصد اور زندگی ہے'
بھارت میں جب سے نریندر مودی وزیر اعظم بنے ہیں تب سے وہاں کی اقلیتیں ان کے خلاف احتجاج تو کرتی رہیں تاہم گزشتہ برس کے وسط میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور دسمبر 2019 میں متنازع شہریت قانون بنانے پر اسے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
نریندر مودی کی حکومت نے جہاں اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کو خودمختار حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا اور وہاں پر کرفیو نافذ کیا، وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے دسمبر 2019 میں متنازع شہریت قانون بھی بنایا جس کے خلاف تاحال اقلیتیں اور خاص طور مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔
نئے متنازع شہریت قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، بدھ اور جین مذاہب کے ماننے والے افراد کو شہریت دی جائے گی۔
اس متنازع قانون کے تحت مذکورہ تینوں ممالک سے آنے والے مسلمانوں کو محروم رکھا گیا جس پر نریندر مودی حکومت کے خلاف خود وہاں کے ہندو بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور تاحال وہاں احتجاج جاری ہیں۔
نریندر مودی اور بی جے پی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے ایسے ہی متنازع اقدامات پر جہاں متعدد بولی وڈ شخصیات بولتی دکھائی دیتی ہیں، وہیں اب معروف فلم ساز مہیش بھٹ نے بھی ان کے خلاف کھل کر بات کی ہے۔
اگرچہ فلم ساز و شاعر جاوید اختر پہلے دن سے ہی نریندر مودی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے دکھائی دیتے ہیں تاہم انہوں نے ایک بار پھر انہیں ’فاشسٹ‘ قرار دیا ہے۔
مہیش بھٹ اور جاوید اختر نے عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کو حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں نریندر مودی اور بی جے پی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بھارت میں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر کھل کر بات کی۔
مہیش بھٹ نے انٹرویو کے دوران بھارت میں مسلمانوں اور اسلام سے بڑھتی نفرت پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دراصل مسلمانوں سے نفرت ہی حکمران جماعت بی جے پی کا مقصد اور زندگی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’متنازع شہریت قانون‘ پر بولی وڈ شخصیات بول پڑیں
انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں اسلاموفوبیا کو امریکا پر ہونے والے نائن الیون حملے کے بعد تخلیق کیا اور اس وقت بھارت میں تقریبا ہر ہندوستانی، مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے یا ان سے ڈرتا ہے۔
مہیش بھٹ نے مزید وضاحت کی کہ بھارت میں میڈیا بھی اسلاموفوبیا بڑھانے میں کردار ادا کر رہا ہے اور میڈیا دن رات نریندر مودی کی حکومت کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔
معروف فلم ساز کا کہنا تھا کہ بھارت میں ادارہ جاتی یعنی سرکاری سطح پر بھی تعصب پایا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے یہ تعصب کھل کر سامنے آیا ہے اور اب لوگ جان چکے ہیں کہ مسلمانوں سے نفرت دراصل بی جے پی کا مقصد اور حیات ہے۔
اسی انٹرویو میں فلم ساز اور شاعر جاوید اختر کا کہنا تھا کہ نریندر مودی ایک فاشسٹ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جاوید اختر نے بھارتی وزیر اعظم کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے وضاحت کی کہ دراصل ’فاشسٹ‘ (فسطائیت) ایک نظریہ ہے اور اس کا تعلق ذہن سے ہوتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ نریندر مودی فسطائیت کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں: سوشانت سنگھ کو متنازع شہریت قانون کی مخالفت پر ٹی وی شو سے نکالا گیا؟
انہوں نے کہا کہ کسی بھی فاشسٹ شخص کے سر پر سینگ نہیں ہوتے وہ اپنی عادتوں سے پہنچانا جاتا ہے جو اپنے اور اپنے ہم ذہن افراد کے علاوہ سب سے نفرت کرتا ہے۔
جاوید اختر نے مزید کہا کہ بھارت اب اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ بن چکا ہے اور اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ گزشتہ 6 سال سے جاری ہے۔