ارجنٹائن کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ 9 فروری کو پہلی بار انٹارکٹیکا میں درجہ حرارت 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوا۔
مگر یہ پہلا موقع نہیں جب یہاں درجہ حرارت کے حوالے سے نیا ریکارڈ سامنے آیا ہو، درحقیقت 6 فروری کو انٹارٹک پینینسولا (براعظم کا شمال مغربی کونا) میں واقع ریسرچ اسٹیشن نے بھی 18.3 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا تھا جس نے مارچ 2015 کا 17.5 سینٹی گریڈ کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
اب 20 سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت انٹارکٹیکا کے سیمور آئی لینڈ میں واقع ارجنٹائن کی مارامبیو ریسرچ بیس میں ریکارڈ کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے کے مطابق انٹارکٹیکا کا یہ خطہ دنیا کے سب سے تیزی سے گرم ہونے والے حصوں میں سے ایک ہے، جہاں اوسط درجہ حرارت میں گزشتہ 50 سال کے دوران درجہ حرارت 3 سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔
درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ اس براعظم میں برفانی تہہ پگھلنے کی شرح میں بھی 6 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
اس براعظم کے اردگرد سمندر گرم ہونے، برف کی بڑی مقدار ٹوٹ کر سمندر میں داخل ہونے اور برفانی ساحلی حصے میں بتدریج کمی اس کا باعث سمجھے جانے چند عناصر ہیں۔
انٹارکٹیکا میں درجہ حرارت کا یہ نیا ریکارڈ گزشتہ دہائی کے دوران عالمی سطح پر درجہ حرارت بڑھنے کے رجحان کا عکاس ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2010 سے 2019 کا عرصہ دنیا کی تاریخ کی گرم ترین دہائی ہے جبکہ 2019 کو اب تک کا دوسرا سب سے گرم سال قرار دیا گیا تھا (2016 پہلے نمبر پر ہے)۔
اور یہ رجحان اس نئے سال میں بھی جاری ہے، جنوری 2020 کو 141 سالہ موسمیاتی ریکارڈ میں سب سے زیادہ گرم جنوری قرار دیا گیا ہے۔