مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ناشتے میں کچھ بھی کھالینا چاہیے، درحقیقت کچھ زیادہ بھاری کھا کر جسمانی وزن میں کمی کی توقع رکھنا نہیں چاہیے، درحقیقت غذا کا انتخاب اہمیت رکھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مختلف تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ ناشتا جسمانی وزن میں کمی میں مدد دیتا ہے، درحقیقت روزانہ ناشتا کرنے والے 75 فیصد سے زیادہ افراد 7 کلو تک وزن کم کرلیتے ہیں۔
تو پھر سوال یہ ہے کہ ناشتے میں کیا کھانا چاہیے؟
جو کھانے کی اشتہا کنٹرول کرے
اگر آپ صبح اٹھنے کے بعد گھنٹوں تک کچھ کھانے کا انتظار کریں گے تو آپ کا بلڈشوگر لیول گر جائے گا، جبکہ بھوک بھڑکانے والے ہارمونز متحرک ہوجائیں گے، اس کے نتیجے میں دوپہر کے کھانے کے وقت یا اس سے بھی پہلے شدید بھوک کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اور جب آپ صحیح معنوں میں بھوکے ہوتے ہیں تو صحت بخش غذا کے انتخاب کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے، یعنی زیادہ کیلوریز اور چکنائی کھاسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں کمی کے مقصد کا حصول مشکل ترین ہوسکتا ہے۔
جسمانی توانائی فراہم کرے
تصور کریں آپ گاڑی چلارہے ہوں، تو اس میں آپ ا س وقت سفر نہیں کرسکتے جب ایندھن نہ ہو۔ آپ کا جسم بھی ایسا ہی ہے، ناشتا نہ کرنا اور دن بھر کے لیے درکاری کیلوریز سے محرومی جسمانی توانائی سے محرومی کرتی ہے، اس کے مقابلے میں جسمانی توانائی بہتر ہو تو زیادہ بہتر انتخاب جیسے ورزش اور صحت بخش غذا کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
صحت بہتر کرے
ناشتے اور صحت مند طرز زندگی میں تعلق موجود ہے، یہاں تک کہ اس عادت سے امراض قلب اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
تو پھر وزن کیسے کم کیا جائے؟
پروٹین اور فائبر کا انتخاب
ناشتے میں پروٹین سے بھرپور (جیسے انڈے) اور فائبر سے بھرپور (جیسے جو اور اجناس) کا انتخاب اضافی وزن میں کمی لانے یا وزن کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، یہ غذائیں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے کا احساس بھی بڑھاتی ہے، اس کے مقابلے میں چکنائی یا چربی سے بھرپور ناشتا جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
پھلوں کو مت بھولیں
اگر آپ مناسب مقدار میں پروٹین کھارہے ہیں مگر وٹامنز اور فائبر سے بھرپور پھلوں اور سبزیوں کو نظرانداز کررہے ہیں تو یہ بہت بڑی غلطی ہے۔ تو ایک سیب یا گاجر کھالینا بھی دوپہر کے کھانے تک بھوک کے احساس کو دور رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔