دنیا

افغانستان: کالعدم ٹی ٹی پی کا کمانڈر دھماکے میں ہلاک

شہریار محسود افغانستان کے صوبے کنڑ میں ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ہلاک ہوئے، ٹی ٹی پی ترجمان کی تصدیق

افغانستان کے مشرقی صوبے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا کمانڈر بم دھماکے میں ہلاک ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ٹی ٹی پی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ کمانڈر شہریار محسود افغانستان کے صوبے کنڑ میں ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: ’ٹی ٹی پی کمانڈر‘ غیر قانونی اسلحہ، دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے سے بری

اے ایف پی کے مطابق پاکستانی انیٹلی جنس حکام نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ شہریار محسود 2016 میں افغانستان فرار ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ دو ہفتے قبل ٹی ٹی پی کمانڈر خالد حقانی اور قاری سیف اللہ پشاوری سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں ہلاک ہوگئے تھے۔

تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ شہریار محسود کی ہلاکت کے پیھچے کون ہے۔

فروری 2018 میں ٹی ٹی پی کے کمانڈر خان سید سجنا کو افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں دیگر 9 ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا گیا تھا۔

خان سجنا کو ان کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ خڑ تنگی کے علاقے میں ہی دفنا دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر خان سجنا افغانستان میں ڈرون حملےمیں ہلاک

خان سجنا کو کراچی میں نیول بیس پر حملے کے علاوہ 2012 میں خیبر پختونخوا میں بنوں کی ایک جیل توڑ کر طالبان کے 400 جنگجوؤں کو رہا کرنے میں ملوث قرار دیا جارہا تھا۔

اس سے قبل پشاور کے باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ٹی ٹی پی کمانڈر مولوی بہادر جان کو نجی ایئرلائن کی پرواز سے دبئی جانے کی کوشش کےدوران حراست میں لیا گیا۔

ٹی ٹی پی کے رہنما کی ہلاکت کا واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب افغان حکومتی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کی جانب سے کارروائیوں میں واضح کمی کی صورت میں امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط رواں ماہ ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں امریکی فوج بتدریج دستبردار ہوگی۔

افغان حکومت اور مغربی سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر طالبان نے اپنی کارروائیوں میں واضح کمی کی تو پھر فروری میں ہی معاہدے پر دستخط ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کی خالد سجنا کی ہلاکت کی تصدیق

اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قطر میں امریکا اور طالبان کے میں جاری مذاکرات میں بریک تھرو کا امکان موجود ہے۔

خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں امن عمل کے حوالے سے مذاکرات گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے ہو رہے ہیں لیکن افغانستان میں دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔