فلپائن نے امریکا کو دفاعی معاہدہ ختم کرنے کیلئے آگاہ کردیا
فلپائن نے امریکا کو تاریخی دفاعی معاہدے کو ختم کرنے کے حوالے سے آگاہ کردیا ہے جس کی منسوخی کے لیے قانون کے مطابق 6 ماہ قبل نوٹس دینا ضروری ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوئیرٹو نے امریکا کی جانب سے ان کے اہلکاروں کے ویزے کی منسوخی کے اعلان کے بعد اپنی کابینہ کو حکم دیا کہ وہ امریکا کو وزیٹنگ فورسز ایگریمنٹ (وی ایف اے) کے خاتمے کا نوٹس دے دیں۔
فلپائن کی جانب سے امریکا کے ساتھ دفاعی معاہدے کے خاتمے کا فیصلہ صدر روڈریگو ڈوئیرٹو کے موقف کا تسلسل تصور کیا جارہا ہے جن کو امریکا سے شکایات ہیں۔
امریکا اور فلپائن کے درمیان وی ایف اے 1998 میں طے پایا تھا جو ایک قانون ہے جس کے تحت امریکی فوجی فلپائن کی سرزمین پر موجود ہیں اور سالانہ سیکڑوں مشقیں کی جاتی ہیں اور آپس میں گہرے دفاعی مراسم ہیں۔
قانون کے مطابق معاہدے کی منسوخی کے لیے 180 دن پہلے نوٹس دیا جائے گا جو ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا دورانیہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:فلپائن کی امریکا کو ویزا پابندیوں کی دھمکی، 2 سینیٹرز پر پابندی عائد
منیلا میں قائم امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘یہ ایک سنجیدہ نوعیت کا قدم ہے جس کے امریکا اور فلپائن کے اتحاد کے لیے خطرناک نتائج ہیں’۔
امریکی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ‘ہم باریک بینی سے جائزہ لیں گے کہ ہمارے مشترکہ مفادات کیسے آگے بڑھائے جا سکتے ہیں’۔
فلپائن میں وی ایف اے پر بائیں بازو اور قوم پرستوں کے درمیان طویل عرصے سے ایک بحث جاری ہے کیونکہ اس کے تحت مبینہ طور پر جرائم میں ملوث امریکی فوجیوں کے ساتھ خصوصی سلوک ہوتا ہے۔
معاہدے کے حامیوں کا کہنا تھا کہ دفاعی معاہدے کی منسوخی سے فلپائن کے دفاع پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے میں امریکی مفادات کو زک پہنچے گی خاص کر جنوبی چین کے علاقوں میں اثر پڑے گا۔
فلپائن کے سیکریٹری خارجہ ٹیوڈورو لوکسن نے گزشتہ ہفتے اراکین پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ امریکا سے اتحاد بڑا اہم ہے جس کے تحت فلپائن کی فوج کو اربوں ڈالر کی امداد، اسلحہ اور تربیت ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وی ایف اے کی منسوخی سے فلپائن کے دفاع اور سیکیورٹی پر منفی اثر پڑے گا’۔
امریکا کے ساتھ معاہدے کے حامی فلپائنی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ‘خطے میں دفاعی معاملات میں ہمارا حصہ دنیا کے واحد سپر پاور کے ساتھ عسکری اتحاد کی وجہ سے وسیع ہوا ہے’۔
فلپائن کے صدر ڈویئرٹو نے 2016 میں خبردار کیا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ معاہدے کو ختم کردیں گے اور اس کو گزشتہ اپنی تقریر میں بھی دہرایا تھا۔
یاد رہے کہ فلپائن نے 27 دسمبر کو امریکا کے دو سینیٹرز پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے شہریوں کے لیے ویزے کی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:فلپائن کو اپنی تاریخ کے ایک اور بدترین طوفان کا سامنا
فلپائن کے صدارتی ترجمان سلواڈور پانیلو کا کہنا تھا کہ سینیٹر رچرڈ ڈربن اور پیٹرک لیہے پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
امریکی سینیٹرز پر پابندیوں کی وجوہات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں اس لیے لگائی گئی ہیں کیونکہ امریکا کے 2020 کے بجٹ میں ہمارے عہدیداروں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ایک شق متعارف کروائی گئی ہے اور یہ عہدیدار اپوزیشن لیڈر سینیٹر لیلاڈی لیما کو جیل بھیجنے میں شامل تھے۔
فلپائن کی اپوزیشن کی مرکزی رہنما اور انسانی حقوق کی سابق کمشنر سینیٹر لیلا ڈی لیما فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوئیرٹو کے متنازع ڈرگ وار کی سخت ناقد ہیں اور وہ فروری 2017 سے منشیات کے الزام میں قید ہیں جبکہ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور سیاسی مخالفین انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔