یہ انوکھا واقعہ امریکا کے شہر میناپولس کے قریب اسٹون آرچ برج میں پیش آیا جہاں یہ شخص برف سے جمے دریا مسیسپی کے اوپر سے پیدل چلتا ہوا گزر رہا تھا کہ اچانک برف کی تہہ ٹوٹنے سے پانی میں جاگرا۔
خوش قسمتی سے وہ برف میں جزوی طور پر ڈوبا تھا اور اس نے مدد کے لیے طلب کی تو فائرفائٹرز نے آکر اسے باہر نکالا اور معمولی ہایپو تھرسیا کا شکار ہوا۔
جب اس سے برف سے جمے دریا پر چلنے کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے دعویٰ کیا کہ گوگل میپس نے اسے ایسا کرنے کی ہدایت کی تھی۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر گوگل میپس نے اس شخص کو ہدایت کی ہوگی کہ وہ دریا کے پار جانے کے لیے برج سے گزرے، ناکہ دریا کے اوپر جمی برف پر چلنا شروع کردے۔
ویسے خیال رہے کہ اس شخص کا دعویٰ اس لیے بھی حیران کن ہے کیونکہ گوگل میپس میں سرخوں کو ہی دکھایا جاتا ہے اور ایپ میں کسی غلطی کی وج ہسے ایسا کہہ بھی دے تو بھی صارف کو ارگرد کے ماحول کو ذہن میں رکھ کر ہی اپنی منزل کا رخ کرنا چاہیے۔
گزشتہ دنوں جرمنی میں ایک آرٹسٹ نے گوگل میپس کے ٹریفک ڈسپلے کو 99 اسمارٹ فونز اور ایک سرخ ویگن کے ساتھ 'ہیک' کرلیا تھا۔
سائمن ویکرٹ نامی شخص اسمارٹ فونز کے ڈھیر کو برلن کی خالی سڑکوں پر لے کر گھومتے رہے اور جس گلی میں بھی وہ گئے، وہاں اچانک گوگل میپس پر ریڈ نشان کے ساتھ ٹریفک ہیوی زون نمودار ہوگیا، جس کے نتجے میں ڈرائیورز نے ان گلیوں سے بچ کر دوسرے مقامات سے منزل کا رخ کیا۔
سائمن ویکرٹ نے یہ سب یوٹیوب پر ایک ویڈیو میں دکھایا اور انہوں نے گوگل میپس کے ٹریفک کی پیشگوئی کرنے والے میکنزم کو دھوکا دیا۔
یہ ایپ مسلسل اسمارٹ فونز پنگز کو استعمال کرکے ٹریفک کے حجم اور اس کے حرکت کی رفتار کا تعین کرتی ہے۔
اس تجربے کے دوران تمام 99 اسمارٹ فونز گوگل میپس کے ساتھ آن تھے۔
خیال رہے کہ گوگل میپس کو رواں ماہ 15 سال مکمل ہوگئے اور اس موقع پر نئے ری ڈیزائن لوگو اور چند نئے فیچرز کو بھی متعارف کرایا گیا۔