ہماری سیاست کو کس نے خراب کیا؟ غربا نے یا امیر اور پڑھے لکھوں نے؟
ترقی یافتہ ممالک میں بننے والی پالیسیاں ووٹرز کو اپنی طرف مائل کرنے کا کام سرانجام دیتی ہیں، جبکہ اگر ترقی پذیر ممالک کا ذکر کریں تو وہاں الیکٹیبلز مقامی قبائل یا خاندانوں کو پُرکشش وعدوں کے ذریعے اپنا ووٹ بینک بڑھانے کی سعی کرتے ہیں۔
سماجی تعلقات کی بنیاد پر بننے والا یہ ووٹ بینک خاندان کے اندر ہی رہتا ہے اور ایک سے دوسرے شخص کو منتقل ہوتا جاتا ہے اور یوں موروثی یا خاندانی سیاست جنم لیتی ہے۔
سرپرستی کا جال مقامی سے قومی سطح تک پھیلا ہوتا ہے، یہی جال اکثر و بیشتر خاندانی تعلقات کے ذریعے مقامی سطح کے الیکٹیبلز کو قومی سطح کے الیکٹیبلز سے جوڑتا ہے۔ اگرچہ سیاسی جماعتوں کا اپنا الگ ووٹ بینک بھی ہوتا ہے، لیکن یاد رہے کہ یہ ووٹ بینک ان جماعتوں کی پالیسیوں یا کارکردگی کی بنیاد پر وجود میں نہیں آتے بلکہ اس کے پیچھے جماعتوں کے اعلیٰ لیڈران کی شخصیت پرستی کارفرما ہوتی ہے۔ چنانچہ زیادہ تر جماعتیں اعلیٰ لیڈران کے خاندانی یا موروثی سیاسی سلسلے اور ان کی شخصیت پرستی کی مدد سے انتخابی فتح حاصل کرتی ہیں۔