اب شروع کرو ’خبروں سے پاک شوز‘
میں وئی کہوں کہ بھیے! اتنے اچھے، دیانتدار، باصلاحیت، لاجواب حکمراں، گویا ’چُنے‘ ہوئے دانے، کوئی مانے یا نہ مانے، جس طرح ’شبیر تو دیکھے گا‘ اسی طرح عثمان تو مانے گا، لیکن پھر بھی سب کیا، یہاں تو کچھ بھی ٹھیک کیوں نہیں ہوریا؟
چچا آس سے امید یقینی سے اس مشکل سوال کا جواب جاننا چاہا۔ چچا کے بارے میں یہ بتادیں کہ موجودہ حکومت سے ان کی محبت اور محبت سے بڑھ کر امید اس درجے کی ہے کہ اکثر کچھ کھٹا کھاتے نظر آتے ہیں۔
ہمارے سوال کے جواب میں پہلے تو انہوں نے کچھ ’صابر، شاکر‘ اور حکومت پر ’نثار‘ صحافیوں کو چھوڑ کر پورے میڈیا کے لَتّے لیے، پھر پچھلی حکومتوں کی خبر لی، آخر میں ففتھ جنریشن وار اور اندورنی بیرونی سازشوں سے پردہ اٹھانے کے بعد (جو پردہ اٹھا کر بھی انہیں ہی نظر آئیں) کہنے لگے ’میاں! ایک بات اور بھی ہے، تم نے وہ شعر تو سنا ہوگا
پہلے پہل کا عشق عجب ہوتا ہے فراز
دل خود ہی چاہتا ہے کہ رسوائیاں بھی ہوں
تو ان کی بھی پہلے پہل کی حکومت ہے، ان کا بھی یہی دل چاہ رہا ہے‘۔