پاکستان

سینیٹ کمیٹی نے پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روکنے کی سفارش کردی

موجودہ اقدام آئین کی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہوگی یہ معاملہ پیمرا کے زمرے میں نہیں آتا، قائمہ کمیٹی
|

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روکنے کی سفارش کردی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکر کی سربراہی میں انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے ویب ٹی وی چینلز پر فیس عائد کرنے اور ریگولیٹ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پیمرا ویب ٹی وی اور او ٹی ٹی کانٹینٹ کو ریگولیٹ کرنا چاہتا ہے جس پر بہت سے اداروں کے اعتراضات سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے چیننلز کیلئے لائسنس کا اجرا، پیمرا اپنے موقف پر ڈٹ گیا

انہوں نے کہا کہ ایسا کرکے حکومت اظہار رائے پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے۔

اس پر چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے کہا کہ ہم نے تجاویز کے لیے ورکنگ پیپر بنایا ہے، 90 فیصد لوگوں کی شکایات ہیں کہ ویب ٹی وی زبردستی مائیک لے کر آجاتے ہیں ان کے لیے کوئی قانون نہیں ہے۔

چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ویب ٹی وی کا ضابطہ اخلاق ابھی تجویز کے لیے بنایا ہے، آپ ان چینلز سے فیس لینا چاہ رہے ہیں۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ زیادہ تر یوٹیوب چینلز چل رہے ہیں اور یہ یوٹیوب کا نیٹ ورک ہے اس کے ساتھ ہی ارکان کمیٹی نے کہا کہ یوٹیوب چینل پر ایک کروڑ لائسنس فیس رکھی ہے کیا دنیا میں ایسی کوئی مثال ہے؟

اس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ابھی فیس عائد نہیں کی گئی جب قوانین بنیں گے تو فیس کی حد مقرر ہوگی۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پیمرا آرڈیننس کے تحت تو آن لائن میڈیا ریگولیٹ کرنا آپ کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے نجی چینل کے پروگرام پر ایک ماہ کی پابندی عائد کردی

کمیٹی کی رکن عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ پیمرا ایکٹ کے تحت ریگولیٹ کا اختیار ہی نہیں، آپ کیوں زبردستی آن لائن میڈیا کو ریگولیٹ کرنا چاہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے پیمرا ایکٹ میں ترمیم کریں پھر آن لائن میڈیا کو ریگولیٹ کریں۔

بعد ازاں قائمہ کمیٹی نے پیمرا کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے روکنے کی سفارش کردی اور کہا کہ موجودہ اقدام آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہوگی یہ معاملہ پیمرا کے زمرے میں نہیں آتا۔

زینب الرٹ بل پر غور

انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں زینب الرٹ بل پر بھی غور کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ زینب الرٹ بل میں کئے سیکشنز ایسے ہیں جو نظر انداز ہوگئے جبکہ بل کا اطلاق پورے ملک میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بچے کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملنے کے باوجود پولیس موثر اقدامات نہیں اٹھاتی جبکہ تھانوں میں ایف آئی آر کا اندراج تاخیر سے ہوتا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بچوں سے زیادتی کے کیسز کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالتوں میں بچوں سے زیادتی کے کیسز چلائے جائیں، تاہم مقدمات کی پیروی بہت بڑا مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں: زینب الرٹ بل قومی اسمبلی سے منظور

چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی سفارش

انسانی حقوق کمیٹی نے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی سفارش کردی۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے محفوظ پاکستانیوں کو واپس لایا جائے اور کمیٹی کی سفارش وزیر اعظم عمران خان کے سامنے رکھی جائے۔