عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے ہر حد تک جائیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت غریب عوام کی تکالیف پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتی لہٰذا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت ہر حد تک جائے گی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت عوام الناس، خصوصاً غریب اور تنخواہ دار طبقے کو مہنگائی سے ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، چیئرمین یوٹیلٹی اسٹورز ذوالفقار علی خان، وزارت خزانہ، صنعت و پیداوار اور سماجی تحفظ ڈویژن کے وفاقی سیکریٹری، ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹور اور دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔
مذکورہ اجلاس میں غریب اور تنخواہ دار طبقے کو مہنگائی سے ریلیف فراہم کرنے اور اشیائے ضروریات کی سستے داموں فراہمی کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا آٹے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کو سزا دینے کا فیصلہ
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس سے آگاہی رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ منصوبے کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے 5 ہزار آؤٹ لیٹس کے ذریعے 25 سے 30 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے غریب عوام کو ریلیف دینے کے لیے 10 ارب روپے کی اضافی سبسٹی دی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو پہلے ہی 7 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جارہی ہے جبکہ 10 ارب روپے کی سبسڈی اضافی ہوگی۔
اجلاس میں کم آمدنی والے طبقے کے لیے راشن کارڈ جاری کرنے کے آپشنز پر بھی بات کی گئی جس کے تحت کارڈز کے حامل افراد بنیادی ضروریات کی اشیا مثلاً آٹا، دالیں، چاول، چینی، گھی اور خوردنی تیل رعایتی نرخوں پر خرید سکیں گے۔
حکومت کس طرح حقیقی مستحق افراد کی شناخت کرے گی کے جواب میں ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹری اتھارٹی (نادرا)، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کا ڈیٹا اور گریڈ ایک سے 6 کے سرکاری ملازمین کی معلومات حاصل کی جائیں گی جس کی بنیاد پر مستحق افراد کی فہرست تیار کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر کے تمام یوٹیلیٹی اسٹورز پر مستحق افراد کا ڈیٹا موجود ہوگا اور جب کوئی شخص خریداری کے لیے جائے گا تو اس کا انگوٹھے کا نشان لیا جائے گا جس سے اس کا نام خودکار طریقے سے مستحق خریدار کے طور پر کیش کاؤنٹر پر ظاہر ہوجائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آپشنز کے مطابق حکومت کے احساس پروگرام کے لیے فنڈز جاری کردیے گئے ہیں جو یوٹیلیٹی اسٹورز کو سبسڈی فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوسکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اجلاس میں موجود نہیں تھے تاہم وہ ترک صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان اور مشترکہ پارلیمان سے ان کے خطاب کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان کے عوام خاص طور پر غریب اور تنخواہ دار طبقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غریب عوام کی تکالیف پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتی لہٰذا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت ہر حد تک جائے گی۔
بیان کے مطابق عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے عمران خان کی جانب سے لیے گئے فیصلوں کا اعلان کل (منگل) کو کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز بھی ٹوئٹس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے تحریک انصاف کی حکومت، وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی۔
ٹوئٹر پر بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'مجھے ان مشکلات کا ادراک ہے جن کا تنخواہ دار طبقے سمیت مجموعی طور پر عوام کو سامنا ہے چنانچہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے، میری حکومت منگل (11 فروری) کو کابینہ کے اجلاس میں عوام کے لیے بنیادی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی خاطر مختلف اقدامات کا اعلان کرے گی'۔
قبل ازیں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ملک میں مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے حکومت پر ہونے والی شدید تنقید کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے معاشی ٹیم کے اراکین کو 15 روز میں بنیادی غذائی اجناس خاص طور پر گندم، آٹا، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 روز میں کمی لانے کی ہدایت کی تھی۔
اجلاس میں شریک ایک فرد نے بتایا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی حکومت عوام کو ریلیف اور بنیادی اشیا فراہم نہیں کرسکتی تو اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ تمام متعلقہ حکومتی ادارے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے اسباب کی جامع تحقیقات کا آغاز کرچکے ہیں، قوم اطمینان رکھے ذمہ داروں کا بھرپور محاسبہ کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12 سال کی بلند ترین سطح 14.6 فیصد پر آگئی جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں یہ 12.6 فیصد تھی۔
اس حوالے سے جاری ڈیٹا میں اشیائے خورونوش خاص طور پر گندم اور آٹے، دالوں، چینی، گڑ اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کو جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔
ساتھ ہی مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 1.97 فیصد بڑھی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی شرح جنوری کے مہینے میں 12 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی
واضح رہے کہ اس سے قبل 08-2007 میں سب سے زیادہ مہنگائی کی شرح 17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ بالخصوص گندم، آٹا، دالیں، چینی، گڑ اور کھانے کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنی۔
شہری علاقوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں جنوری کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 19.5 فیصد جبکہ ماہانہ حساب سے 2.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 23.8 فیصد اور 3.4 فیصد بڑھی۔