پاکستان

وزیراعظم کے بھانجے کی ضمانت کے خلاف پنجاب حکومت کا عدالت عالیہ سے رجوع

ٹرائل کورٹ نے اپنے دائر اختیار کو مد نظر رکھے بغیر ملزمان کو ضمانت دی، پنجاب حکومت کی لاہور ہائی کورٹ سے استدعا

لاہور: پنجاب حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے بھانجے ایڈووکیٹ حسان نیازی اور دیگر 7 وکلا کی ضمانت کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، انہیں ٹرائل کورٹ نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی (پی آئی سی) پر حملے کے کیس میں ضمانت دے دی تھی۔

صوبائی حکومت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کے ذریعے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی، جس میں کہا گیا کہ ‘ٹرائل کورٹ نے اپنے دائر اختیار کو مد نظر رکھے بغیر ملزمان کو ضمانت دی’۔

دیگر ملزمان میں علی جاوید، نعیم قمر، عبدالماجد، سید زین عباس، اسامہ ملک، عابد حیسن اور مزمل حسین شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی سی حملہ: 'صرف وزیراعظم کا بھانجا ہونے کی وجہ سے میڈیا ٹرائل کیا گیا'

صوبائی حکومت کی اپیل میں زور دیا گیا کہ ملزمان پی آئی سی پر حملے، پولیس وین کو نذر آتش کرنے اور پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث ہیں۔

اپیل میں مزید کہا گیا کہ اس کے علاوہ ملزمان کی جانب سے ہسپتال میں زیر علاج کچھ مریضوں کے آکسیجن ماسک ہٹائے گئے جس سے ان کا انتقال ہوگیا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان نے ہسپتال کی عمارت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ میڈیکل کے آلات کو بھی نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی حملہ: سپریم کورٹ بار نے وکلا پر 'غیر قانونی الزامات' مسترد کردیے

اپیل میں زور دیا گیا کہ ٹرائل کورٹ ملزم کو ضمانت دیتے وقت عارضی تشخیص دیکھنے کی پابند تھی لیکن اس نے حقائق اور شواہد کی گہرائی سے جانچ نہیں کی جس نے استغاثہ کے معاملے کو متعصبانہ قرار دیا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان مایوسی کا شکار تھے اور وہ ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ کے نرم رویے کے حقدار نہیں تھے، اور ساتھ ہی صوبائی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ سے مقدمے میں ٹرائل کورٹ کے ضمانت دینے کے حکم کو ختم کرنے کا کہا۔

خیال رہے کہ پی آئی سی پر حملے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری ملازمین پر حملوں کے الزام میں شادمان پولیس نے 250 وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر حملے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حسان نیازی حملے میں ملوث ہیں، جس کے بعد پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے متعدد مقامات پر چھاپے مارے تاہم انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تھی۔

مزید پڑھیں: پی آئی سی حملہ کیس: وزیر اعظم کے بھانجے کی ضمانت میں 6 جنوری تک توسیع

بعد ازاں 20 دسمبر کو حسان نیازی اپنے والد حفیظ اللہ نیازی، جو سیاسی تجزیہ کار اور وکیل ہیں، کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی متعلقہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے ضمانت حاصل کی۔

اس کے علاوہ پی آئی سی پر حملے کے الزام میں گرفتار تمام وکلا کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

علاوہ ازیں سینئر وکلا اور ڈاکٹرز کی کمیٹی کے درمیان مفاہمت ہوئی تاہم اس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالت میں زیر سماعت کیس قانون کے مطابق چلے گا۔


یہ رپورٹ 9 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

وکلا کو 'غنڈہ گردی' سے روکنے کے لیے حکومت کی منصوبہ بندی

پاک فوج کے پائلٹس نے 2 غیر ملکی کوہ پیماؤں کو 'براڈ پیک' سے ریسکیو کر لیا

وزیراعظم کا آٹے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کو سزا دینے کا فیصلہ