دنیا

یمن: امریکی حملے میں القاعدہ رہنما ہلاک

ڈونلڈ ٹرمپ نے قاسم الریمی کی ہلاکت کی تصدیق کی، آپریشن کے وقت اور صورتحال کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی حملے میں کالعدم تنظیم القاعدہ کے رہنما قاسم الریمی کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔

خیال رہےکہ مذکورہ حملہ القاعدہ کی جانب سے امریکی بحرے اڈے پر فائرنگ کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد کیا گیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے یمن میں انسداد دہشت گردی آپریشن کیا تھا جس میں کامیابی سے کالعدم تنظیم القاعدہ کے بانی اور رہنما قاسم الریمی کو ختم کردیا گیا۔

2 فروری کو ای کیو اے پی نے 6 دسمبر کو فلوریڈا میں امریکی نیول ایئر اسٹیشن پینساکولا پر فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کے نتیجے میں سعودی فضائیہ کے افسر نے 3 امریکیوں کو ہلاک کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا القاعدہ کے بعد داعش کے خاتمے تک لڑائی جاری رکھنے کا عزم

گزشتہ برس اکتوبر میں داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی اور اس کے 3 ماہ بعد ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ٹرمپ کی جانب سے القاعدہ کے رہنما کی ہلاکت کا اعلان سامنے آیا ہے۔

جنگجو گروہ نے سعودی حمایت یمنی حکومت اور دارالحکومت پر قابض باغیوں کے درمیان سالوں سے جاری خانہ جنگی میں افراتفری کو فروغ دیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’قاسم الریمی کی قیادت میں خلیج نما عرب میں موجود القاعدہ نے یمن میں شہریوں پر غیر انسانی تشدد کیا اور امریکا اور ہماری فورسز کے خلاف حملوں کی کوشش کی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس کی موت سے اے کیو اے پی اور عالمی القاعدہ تحریک کو مزید مایوسی ہوئی اور ہم ان گروہوں کی وجہ سے ہماری قومی سلامتی کو لاحق خطرات کو ختم کرنے کے قریب ہوئے ہیں‘۔

'دہشت گردوں کا خاتمہ'

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے آپریشن کے وقت اور حالات سے متعلق کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

تاہم یہ ہلاکت یمن میں امریکا کی طویل ڈرون مہم کے حصے کے تحت جون 2015 میں قاسم الریمی کے پیشرو ناصر عبد الكريم الوحيشي کی ہلاکت کے بعد ہوئی ہے۔

جس کے اگلے سال اے کیو اے پی کے علاقائی امیر جلال بلعيدی عرف ابو حمزہ بھی جنگ زدہ ملک میں ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں القاعدہ جنوبی ایشیا کا سربراہ ہلاک

اس وقت امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ جلال بلعیدی یمن میں متعدد صوبوں کے ذمہ دار تھے۔

امریکا نے 2013 میں یمن کے دارالحکومت صنعا میں مغربی سفارتی حکام اور مراکز پر بم حملوں کی منصوبہ بندی میں مبینہ مداخلت پر جلال بلعیدی کی موجودگی کی اطلاع دینے پر 50 لاکھ ڈالر کا اعلان کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے آپریشن سے متعلق کہا کہ ’ان کی ہلاکت کے نتیجے میں امریکا، ہمارے مفادات اور ہمارے اتحادی محفوظ ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور ان کا خاتمہ کرکے امریکی عوام کی حفاظت جاری رکھیں گے‘۔

ایمنسٹی نے سعودی عرب کی خفیہ عدالت کو ’جبر کا ہتھیار‘ قرار دے دیا

چینی اسمارٹ فون کمپنیاں گوگل پلے اسٹور کے خلاف اکٹھی ہوگئیں

ثانیہ مسکتیا ایک مرتبہ پھر نیویارک فیشن ویک میں پاکستان کی نمائندہ