دنیا

اسرائیلی فوج سے 'جھڑپوں' میں 3 فلسطینی جاں بحق

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے امن منصوبے کے اعلان کے بعد فسلطین اور اسرائیل میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تازہ جھڑپوں اور حملوں میں کم از کم 3 فلسطینی جاں بحق اور متعدد اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے نئے منصوبے کی منظوری دی گئی تھی جسے فلسطینیوں نے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا اسرائیل اور فلسطین کے لیے امن منصوبے کا اعلان

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ماہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب اعلان کردہ نئے منصوبے میں اسرائیل کی واضح طور پر حمایت کی گئی ہے جس کی وجہ سے فلسطینی عوام نے اسے جانبدرانہ قرار دیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں دونوں کے درمیان ایک مرتبہ پرتشدد واقعات کے نئے سلسلے کا آغاز ہو سکتا ہے۔

اس منصوبے کے منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیلی قوم پرستوں نے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے مطالبات کیے تھے اور یہ وہی جگہ ہے جہاں فلسطینی اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینے نے مقامی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے نے کشیدگی اور تناؤ میں اضافہ کردیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان جھڑپوں کا آغاز اس وقت جب جمعرات کو ایک فلسطینی کار سوار تیز رفتار سے ڈرائیو کرتا ہوا اسرائیلی فوجیوں کے گروپ سے جا ٹکرایا جس سے ان کے 12فوجی زخمی ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی نے ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ مسترد کردیا

فلسطینی ہسپتال کے ذرائع کے مطابق مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج سے جھڑپوں میں کم از کم دو فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

بعد میں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یروشلم میں سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کرنے والے ایک فلسطینی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے کہا کہ کار سوار کے حملے میں 12 میں سے ایک فوجی شدید زخمی ہوا جبکہ دیگر کو معمولی زخم آئے۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے کو دہشت گرد حملہ تصور کر رہے ہیں اور اسرائیلی فورسز حملے میں ملوث عناصر اور ان کی معاونت کرنے والوں کو تلاش کر رہی ہیں۔

فلسطینی ہسپتال کے حکام کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے پر واقع شہر جینن میں جھڑپوں کے نتیجے میں ایک 19سالہ نوجوان جاں بحق ہو گیا جبکہ جھڑپوں میں 6 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: فلسطین سے متعلق امریکی منصوبے کے حمایتی عرب ممالک غدار ہیں، ترک صدر

بعدازاں ایک اور واقعے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی فلسطینی سیکیورٹی فورسز کا اہلکار ہلاک ہو گیا جہاں اس سے قبل بدھ کو بھی اسرائیلی فوج نے مظاہرین سے جھڑپوں میں 17 سالہ نوجوان کو قتل کردیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ غزہ سے حملے اور یروشلم میں حملہ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ جینن میں دشمنانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، ہم صورتحال کی حساسیت اور پیشیدگی کو سمجھتے ہوئے اس میں مزید کشیدگی نہیں چاہتے۔

یروشلم میں فوج پر گاڑی کے حملے کی اب تک کسی نے بھی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن اسلامک جہاد نے اسرائیلی فوجیوں کے خلاف کارروائی کرنے والے کار سوار کو سراہا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے فلسطینیوں کی ہلاکت کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فوجی اہلکار غزہ کے مغربی کنارے پر مبینہ طور پر شدت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان کو گرا رہے تھے کہ کچھ لوگوں نے جمع ہو کر اسرائیلی فوج کے خلاف اشتعال انگیزی کی اور آتش گیر مادہ پھینکنا شروع کردیا جس کے نتیجے میں فوج کے اسنائپر کی گولی سے ایک فلسطینی ہلاک ہو گیا۔

جینن کے گورنر اکرم رجب نے کہا کہ 19سالہ نوجوان ایک مقامی اکیڈمی میں طالبعلم تھا جو پولیس افسران کے خلاف پتھراؤ اور احتجاج کی تربیت فراہم کرتی ہے۔

اس کے علاوہ جمعرات کو اسرائیل نے تین ماہ کے عرصے کے بعد حماس کے ٹھکانوں پر تین مارٹر شیل فائر کیے جس کے نتیجے میں اب تک کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم (بیت المقدس) اسرائیل کا 'غیر منقسم دارالحکومت' رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔

فلسطین نے اس منصوبے کو مسترد کردیا تھا اور پاکستان سمیت اسلامی تعاون تنظیم نے بھی اس منصوبے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر یروشلم (بیت المقدس) کو اس کی آزاد ریاست کا دارالحکومت بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔