اور اب اسے پیٹنٹ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ چین کی نظر میں یہ تجرباتی دوا 500 کے قریب اموات کا باعث بننے والے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے موثر ثابت ہوسکتی ہے۔
اس پیٹنٹ سے چین میں اس دوا پر کمپنی کا کنٹرول متاثر ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اس تجرباتی دوا کو اب تک دنیا میں کسی جگہ استعمال کا لائسنس یا منظوری نہیں ملی، مگر ابتدائی سطح پر بہت زیادہ موثر ثابت ہونے کی علامات پر اس کا انسانوں پر ٹرائل فوری طور شروع کیا گیا۔
چین میں نووول کورونا وائرس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 500 کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
ووہان کی وائرلوجی انسٹیٹوٹ کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق اس دوا کے پیٹنٹ کی درخواست 21 جنوری کو تیار کی گئی تھی۔
ووہان وہ شہر ہے جہاں کی ایک فوڈ مارکیٹ سے یہ وائرس ممکنہ طور پر پھیلنا شروع ہوا تھا۔
بیان میں بتایا گیا کہ منگل کو طبی جریدے جرنل سیل میں شائع ایک مقالے میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ remdesivir اور chloroquine (80 سال پرانی ملیریا کی دوا) لیبارٹری ٹیسٹوں میں نوول کورونا وائرس پر قابو پانے میں 'بہت موثر' ثابت ہوئی ہیں۔
چین اس وقت chloroquine تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اب remdesivir تک رسائی چاہتا ہے، ابھی یہ واضح نہیں کہ کب چین کے انٹیلکچوئل پراپرٹی حکام کی جانب سے ووہان کی انسٹیٹوٹ کی درخواست کی منظوری دی جاسکتی ہے۔