فیملی روٹین کیا ہے اور یہ بچوں کی بہتر پرورش میں کیا کردار ادا کرتی ہے؟
'بیٹی ہر وقت کارٹون دیکھنے کی ضد کرتی رہتی ہے، کارٹون نہ دکھاؤ تو بری طرح رونا دھونا شروع کردیتی ہے اور کارٹون دکھاؤ تو اس کا دماغ اوٹ پٹانگ حرکتوں میں لگا رہتا ہے۔ کارٹون بند کرو تو چڑ چڑے پن کا شکار ہو جاتی ہے، پھر نہ کچھ کھانا پینا پسند کرتی ہے اور نہ ہی کچھ سیکھنے کو تیار دکھائی دیتی ہے یقین مانیں ہم سب بہت ڈسٹرب ہو جاتے ہیں اس صورت حال سے، ایک واقف کار نے آج کل کے بچوں کے چند بڑے مسائل پر بات کرتے ہوئے بتایا۔
ان صاحب کی بتائی گئی مزید تفیصلات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ پڑھائی کے علاوہ بچی کی دن بھر کی مصروفیات کی کوئی ترتیب نہیں تھی جس کی وجہ سے اس کا اسکرین ٹائم بھی بڑھ گیا تھا اور ان کے گھر میں صحت مند سرگرمیاں بھی نہیں ہو پا رہی تھیں اور ان خرابیوں کی صرف ایک وجہ تھی کہ ان کے خاندان کی زندگی گزارنے کا کوئی مناسب طریقہ کار یا اسٹریٹجی نہیں تھی جسے عام زبان میں روٹین بھی کہا جا سکتا ہے۔
یہ روٹین کیا ہوتی ہے؟
ہماری لگی بندھی عادت کا مجموعہ جو ہم خود کار (Automatically) طریقے سے دن بھر کرتے رہتے ہیں روٹین (یا معمولات) کہلاتی ہے جیسے اٹھتے ہی دانت صاف کرنا، کپڑے بدلنا وغیرہ ۔
روٹین 4 طرح سے کسی بھی خاندان کو مضبوط اور مطمئن رکھتی ہے-
1- صحت مند عادات پیدا کرنے میں روٹین سے بہتر کوئی چیز نہیں، یہ خاندان میں پسندیدہ اور مثبت عادات کے فروغ کے لیے اہم ہوتی ہے۔
2 - روٹین فیملی کے افراد میں تناؤ (یا اسٹریس) کم کرنے میں بھی مددگار ہوتی ہے کیونکہ مختلف معاملات پر رسپانس پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے تو چھوٹی اور غیر اہم چیزوں پر آپسی اختلاف اور کشیدگی کم ہوتی ہے۔
3 - اقدار(ویلیوز) کی مضبوطی اور فروغ میں روٹین ایک انجن کا کام کرتی ہے۔
4 - روٹین بچوں کے ذہن میں تحفظ کا احساس پیدا کرتی ہیں، روٹین کی بدولت بچوں کی معلوم ہوتا ہے کہ اپنے بڑوں سے کیا کیا توقعات رکھی جا سکتی ہیں اور کیا نہیں، اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو اس بات کا علم بھی ہوتا ہے کہ بڑے ان سے کیا توقعات رکھتے ہیں، یہ چیز بچوں میں فطری اعتماد پیدا کرتی ہے، اس کا دوسرا نتیجہ یہ بھی ہوتا ہے کہ بچے مشکل اور نئی طرح کی صورتحال میں مناسب رویہ اختیار کرنے کا مائنڈ سیٹ ڈیولپ کرتے ہیں۔
روٹین کے حوالے سے چند درج ذیل باتیں ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔
1 - منٹ کے حساب سے روٹین کا ہونا لازمی نہیں۔
یہ ضروری نہیں کہ صبح سے شام تک ایک ایک منٹ کی روٹین پہلے سے تیار ہو، اس کے بذات خود نقصانات ہوتے ہیں اور افراد کی تخلیقیت اور صلاحیتوں(Creativity & Abilities) میں کمی ہوتی ہے، اس کے بجائے چند اہم کاموں سے روٹین کی شروعات کی جانی چاہیے جیسے صبح تیار کیسے ہونا ہے یا کس وقت ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا ہے کیوں کہ ان چھوٹی اور عام روٹین کے اثرات جلد ہی بچوں میں نظر آنے شروع ہو جائیں گے۔
2 - کیا روٹین تبدیل کی جانی چاہیے؟
3 - روٹین کا نتیجہ اسٹریس میں اضافہ نہیں بلکہ کمی ہونی چاہیے ۔
روٹین کے آغاز کے لیے چند ٹپس ۔
فیملی روٹین بنانے کے لیے معاونت کے طور پر آغاز میں درج ذیل کام کیے جاسکتے ہیں-
4 - چند دیگر درج ذیل کام بھی کیے جا سکتے ہیں۔
- گھر کے افراد سے محبت کا اظہار کرتے رہنا ۔
- کسی ایک وقت کا کھانا ساتھ بیٹھ کر کھانا ۔
- گھر کے افراد پریشان ہوں تو ان کی بات سننا یا کم از کم اپنی موجودگی کا احساس دلانا ۔
فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔