دنیا

چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 361 تک پہنچ گئی

چین نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے نئے ہسپتال میں طبی عملہ اور آلات وقف کرنے کے ساتھ ساتھ بھاری رقم بھی مختص کردی ہے۔

چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 360 سے تجاوز کر گئی ہے اور چینی حکام نے وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے اثرات کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھاتے ہوئے نئے ہسپتال میں طبی عملہ اور آلات وقف کرنے کے ساتھ ساتھ بھاری رقم بھی مختص کردی ہے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 361 تک پہنچ گئی ہے اور صرف گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 2 ہزار 829 افراد وائرس کا شکار ہوئے ہیں جس سے چین میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 17 ہزار 205 تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کس عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے؟

پاکستان سمیت مختلف ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کو چین خصوصاً وائرس سے متاثرہ صوبے ہوبے سے نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اور اکثر ممالک نے اپنے مسافروں کو چین کا سفر نہ کرنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ ہزاروں مشتبہ کیسز کے ٹیسٹ اب بھی التوا کا شکار ہیں۔

ہوبے میں وائرس کے باعث اسکول کو دوبارہ کھولنے کا عمل بھی التوا کا شکار ہے اور صوبائی دارالحکومت ووہان میں صرف 10دن میں ایک ہزار بستروں کا ہسپتال تعمیر کردیا گیا جبکہ اگلے چند دن میں ایک اور 1500 بستروں کے ہسپتال کو بھی کھول دیا جائے گا۔

شہر میں پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں اور کسی بھی خاندان کے صرف ایک فرد کو چیزوں کی خریداری کے لیے بازار جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

محکمہ صحت کے عملے کی مدد اور نئے ہسپتال میں کام کرنے کے لیے پیپلز لبریشن آرمی کا طبی عملہ بھی ووہان پہنچ چکا ہے۔

چین کے نامور طبی ماہر زونگ نین شین نے کہا کہ اس وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے کے لیے اضافی ہسپتالوں کی جگہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ ہسپتال میں جگہ نہ ہونے سے بیمار افراد گھر واپس لوٹ جاتے ہیں جو انتہائی خطرناک ہے۔

جب 2002-2003 میں چین میں کورونا وائرس طرز کا وائرس سارس پھیلا تھا تو اس وقت زونگ نے اس وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔

ادھر ہانک کانگ میں طبی عملے اور رضاکاروں نے شام چھ بجے تک حکومت کی جانب سے مذاکرات نہ کرنے کی صورت میں ہڑتال کرنے کی دھمکی دی ہے۔

ہانک کانگ میں اب تک وائرس سے متاثرہ 14 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد چین سے بس، ٹرین اور پروازوں کے ذریعے رابطہ منقطع کردیا گیا ہے لیکن چین کے نیم خود مختار شہر پر سرحد کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے تاکہ ہانک کانگ میں وائرس نہ پھیل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا کورونا وائرس سے ہلاک افراد کو فوری جلانے کا حکم

ہڑتال کی دھمکی دینے والوں کا کہنا ہے کہ 6 ہزار طبی عملہ ہڑتال میں شرکت کے لیے تیار ہے اور انہوں نے حکومت کی جانب سے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں آج سے ہڑتال کی دھکی دی ہے۔

جنوبی کوریا میں 15 افراد وائرس کا شکار ہوئے ہیں جبکہ حال ہی میں چین کا دورہ کرنے والے 800 فوجیوں کو بالکل الگ تھلگ ایک مقام پر رکھا گیا ہے۔

ملک میں کئی مقامات پر قلت کی خبریں آنے کے باوجود چین میں حکام اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تمام ایک ارب 40 کروڑ افراد کو چہرے کے ماسک پہنچا دیے جائیں۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ میں ڈرگ کاک ٹیل کے ذریعے کورونا وائرس کا ‘کامیاب علاج'

ایک ہلاکت سمیت دو افراد کا وائرس کا شکار ہونے کے بعد فلپائن نے اپنے شہریوں کے علاوہ چین سے آنے والے تمام افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

چین کی جانب سے سخت تنقید اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایسے اقدامات کو غیر ضروری قرار دیے جانے کے باوجود امریکا، جاپان، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، انڈونیشیا اور سنگاپور نے بھی اسی قسم کی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

اس کے علاوہ دنیا بھر کے 2 درجن سے زائد ممالک میں 150 افراد کے وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

فلپائن کے محکمہ صحت کے مطابق 44 سالہ خاتون وائرس کے سبب ہلاک ہو گئیں جبکہ ان کے شوہر زیر علاج ہیں جبکہ ویتنام نے تصدیق کی ہے کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 8 ہو گئی ہے جن میں ایک ویتنام کا امریکی باشندہ بھی ہے جو امریکا سے ویتنام آتے ہوئے محض دو گھنٹے ووہان میں رکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: چین، ووہان میں پاکستانی ڈاکٹر کی رضاکارانہ خدمات پر مشکور

امریکا میں بھی 11 افراد وائرس کی زد میں آگئے اور حکام کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ گزشتہ 14دن میں چین کا دورہ کرنے والے افراد مخصوص ایئرپورٹس پر جا کر اپنی مکمل جانچ کرائیں جبکہ حال ہی میں چین جانے والے غیر امریکی باشندوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

چین نے اس معاملے میں سستی اور کاہلی برتنے کے الزامات کے بعد ووہان سے متصل شہر ہواگینگ کے 6 آفیشلز کو خراب کارکردگی پر نوکری سے برخاست کردیا ہے جبکہ شہر میں وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ کے لیے خصوصی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔