فروری کے آخر میں جب بہار کی آمد آمد ہوتی ہے پاکستان کرکٹ کی بہار بھی لوٹ آتی ہے۔ جی آپ درست سمجھے یہاں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی بات ہو رہی ہے۔
کرکٹ پاکستان میں دلوں کو جوڑتی ہے اور پاکستان سپر لیگ دلوں کے جوڑنے کا موسم بہار ہے۔ اس بار تو اس بہار کے رنگ اور بھی کِھلے کِھلے محسوس ہورہے ہیں کہ پوری لیگ جو پاکستان میں کھیلی جارہی ہے۔
لیگ کرکٹ اب ایک سائنس کا درجہ اختیار کرچکی ہے۔ ٹیم کے انتخاب سے لے کر ہر میچ کی حکمتِ عملی تک بہت دماغ لڑایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اب جتنے اہم کھلاڑی ہیں اتنی ہی اہمیت مینجمنٹ کی بھی ہوگئی ہے۔ ہم ذرا ٹیموں کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس بار کس ٹیم نے کتنی محنت کی ہے، کیا کمبی نیشن بنایا ہے اور اس سے کتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اس مضمون میں ہم بظاہر سب سے مضبوط نظر آنے والی 2 ٹیموں پر بات کریں گے۔
پشاور زلمی والے ہر بار بہترین ٹیم لے کر میدان میں اترتے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ ٹیم کو ایک خاندان کی طرح چلاتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یہ جملہ عجیب لگے گا لیکن یہی حقیقت ہے، اور یہ پورا ماحول بنانے میں ٹیم کے مالک جاوید آفریدی کی اپنی شخصیت کا بہت کمال ہے۔ وہ بہت دوستانہ طریقے سے ٹیم کو لے کر چلتے ہیں اور اجنبیت کی دیوار ڈھا دیتے ہیں۔
2017ء میں جب پاکستان سپر لیگ کا فائنل پاکستان میں کرانے کی بات کی گئی تو باقی سب ٹیموں کے کھلاڑی تذبذب کا شکار نظر آئے، مگر پشاور زلمی نے پہلے ہی یہ اعلان کردیا تھا کہ ہمارے سب غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آئیں گے اور وہ آئے بھی۔ یہ دوستی اور اعتماد کی معراج تھی اور اسی وجہ سے پشاور زلمی چمپئین بھی بن گیا تھا کیونکہ ان کا کمبی نیشن متاثر نہیں ہوا تھا جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو عین وقت پر نئے کھلاڑی لانے پڑے جس کا انہیں نقصان ہوا۔