پاکستان

سرکلر ریلوے کے متاثرین کو محکمے کی زمین پر گھر بنا کر دیں گے، شیخ رشید

خواہش ہے کہ رواں سال ہی سندھ حکومت کی قیادت میں کام مکمل ہوجائے اور ریلوے صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی، وزیر ریلوے
|

وزیر ریلوے شیخ رشید نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کے دوران کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) سے متاثرہ افراد کو ریلوے کی زمین پر گھر بنا کردینے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد نے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران دونوں فریقین میں سیکریٹری سطح پر کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا جو ایک ماہ کے اندر اس مسئلہ کو حل کرے گی۔

بعد ازاں شیخ رشید نے حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے بات چیت بہت اچھی رہی اور ہم نے صرف کے سی آر پر ہی بات کی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں پیش کی گئی آڈٹ رپورٹ موجودہ دور کی نہیں، شیخ رشید

سپریم کورٹ میں 12 جنوری کو سرکلر ریلوے کے حوالے سے سندھ حکومت اور وزارت ریلوے کا مشترکہ بیان جمع کرایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم مشترکہ بیان میں بتائیں گے کہ ہم ایک پیج پر ہیں اور سندھ حکومت اور پاکستان ریلوے کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری خواہش ہے کہ یہ کام رواں سال ہی مکمل ہوجائے، یہ کام سندھ حکومت کی قیادت میں ہوگا اور ریلوے اس کے ساتھ تعاون کرے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'سی پیک کے تحت جہاں ایم ایل ون بننے جارہی ہیں وہیں کے سی آر بھی کراچی کے عوام کے لیے تحفہ ہوگا'۔

انہوں نے بتایا کہ کے سی آر میں چنیسر ہالٹ سے ڈرگ روڈ تک 5 کلومیٹر کا مسئلہ ہے جس کا حل تلاش کیا جائے گا جبکہ بقیہ 38 کلومیٹر کو بحال کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: واضح نہیں کہ تیز گام میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی یا سلنڈر پھٹے، وزیر ریلوے

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ متاثرین کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت اور ریلوے مل کر کام کرے گی۔

اس منصوبے کی فنڈنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کے سی آر سی پیک کا حصہ ہے اور اس میں چین نے پیسے لگانے ہیں'۔

اس موقع پر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 'اہم بات یہ ہے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت مفاد عامہ کے مسئلے پر ایک پیج پر ہے جسے سراہا جانا چاہیے'۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریلوے خسارہ کیس میں ادارے کی آڈٹ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ریلوے کو طلب کرکے ان کی سرزنش کی تھی۔

چیف جسٹس نے وزیر ریلوے کو کہا تھا کہ آپ کا سارا کچا چٹھا ہمارے سامنے ہے، آپ کی انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلے گی۔

واضح رہے کہ کراچی کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان نے 17 نومبر 2018 کو سرکلر ریلوے کی زمین سے قبضہ چھڑوا کر سرکلر اور ٹرام ریلوے بحال کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

بعد ازاں سرکلر ریلوے کی زمین کو واگزار کرانے کے لیے حکومت نے بڑے پیمانے پر آپریشن کیا تھا جس کے بعد اس کا بڑا حصہ حکومت نے واگزار کرالیا تھا۔

پیمرا کا تازہ وار

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو پشاور بس منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا

’کورونا وائرس کی غیر مصدقہ ادویات، جڑی بوٹیوں کے استعمال سے گریز کریں‘