پاکستان نے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی مکمل صلاحیت حاصل کرلی، معاون خصوصی صحت
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہا ہے کہ چین سے کم ازکم ایک ہزار کٹس کی موصولی کے ساتھ ہی پاکستان نے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں بیان میں ظفر مرزا نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد کے عہدیداروں کو وائرس کا پتہ لگانے کے لیے ٹیسٹ ممکن بنانے کے حوالے سے سخت محنت کرنے پر تعریف کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘الحمداللہ آج ہم پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور میں این آئی ایچ کی قیادت اور ٹیم کو ان کی سخت محنت پر تعریف کرنا چاہتا ہوں’۔
انہوں نے کہا ہے کہ ‘ہوائی اڈوں پر 199 ہیلتھ انفارمیشن بوتھ قائم کیے گئے ہیں جہاں کورونا وائرس سے متعلق سوالوں کے جواب دیے جائیں گے’۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں 1076 چینی شہریوں کی اسکریننگ مکمل، کورونا وائرس سے کلیئر قرار
ظفرمرزا نے کہا کہ کلینکل کیئر اور ایئرپورٹ کے عہدیداروں کو بھی کورونا وائرس سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی گئی ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے این آئی ایچ لیبارٹری کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلمان کا کہنا تھا کہ کٹس اتوار کی علی الصبح پاکستان پہنچ گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک ہزار کٹس چین سے پاکستان بھیجی گئی ہیں جبکہ کٹس کے استعمال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پی سی آر کی بنیاد پر ٹیسٹ ہے جو وائرس کے بننے کو آئیسولیٹ کرنے کے لیے استعمال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب این آئی ایچ اسلام آباد میں ٹیسٹ کیے جائیں گے اور بعد میں ضرورت کے مطابق دیگر شہروں تک دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس: چین پاکستانی ڈاکٹر کی رضاکارانہ خدمات پر مشکور
ڈاکٹر محمد سلمان نے کہا کہ ‘ملک بھر میں حاصل کیے گئے نمونے ٹیسٹ کے لیے این آئی ایچ بھیجے جائیں گے جہاں اس کا ٹیسٹ کیا جائے گا اور ہم نے اس کے لیے باقاعدہ ایک طریقہ کار بھی وضع کرلیا ہے’۔
انہوں نے ٹیسٹ کے نتائج کے لیے درکار وقت کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی جبکہ ‘عام طور پر پی سی آر ٹیسٹ کے نتائج 8 سے 12 گھنٹوں میں آتے ہیں تاہم کسی غلطی کی صورت میں ٹیسٹ کو دوبارہ کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں مزید 12 گھنٹے لگ سکتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘دیگر شہروں سے حاصل کیے گئے نمونے 6 سے 8 گھنٹوں کے درمیان پہنچائے جاسکتے ہیں لیکن جو شہر دور ہیں ان کو 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں’۔
ڈاکٹر محمد سلمان نے کہا کہ ایک جانچ کے بعد این آئی ایچ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے منگل تک متوقع طور پر مکمل فعال ہوگا اور یہ ٹیسٹ مفت کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس کے اواخر میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 14 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ یہ وائرس 24 ممالک تک پھیل چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت چین میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کے فیصلے پر قائم
کورونا وائرس کے باعث چین سے باہر پہلی ہلاکت فلپائن میں رپورٹ ہوئی ہے جہاں 44 سالہ چینی دم توڑ گیا تھا جبکہ چین میں ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ میں اب تک 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو چین کے شہر ووہان سے تھائی لینڈ پہنچے تھے اور تمام مریض زیر علاج ہیں۔
جاپان کے بعد تھائی لینڈ دوسرا ملک ہے جو چین کے باہر کورونا وائرس سے متاثرہ ہونے والے زیادہ مریض موجود ہے اور جاپان میں 20 افراد میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
کورونا وائرس کیا ہے؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:تھائی لینڈ میں ڈرگ کاک ٹیل کے ذریعے کورونا وائرس کا ‘کامیاب علاج'
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جو اب تک ہم جان چکے ہیں
سارس یا مرس جیسے کورونا وائرسز آسانی سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتے ہیں، سارس وائرس 2000 کی دہائی کی ابتدا میں سامنے آیا تھا اور 8 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا جس کے نتیجے میں 800 کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔
مرس 2010 کی دہائی کے ابتدا میں نمودار ہوا اور ڈھائی ہزار کے قریب افراد کو متاثر کیا جس سے 850 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔