مارک زکربرگ نے گزشتہ ہفتے یہ کہا تھا کہ اگلی دہائی کے لیے ان کا مقصد پسندیدگی کی جگہ لوگوں میں ان کی شخصیت کو سمجھنا ہے۔
اب ان کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب جمعے کو ایک ارب پتی جارج سوروس نے فیس بک کے مقاصد پر سوالات اٹھائے ہیں۔
نیویارک ٹائمز میں ایک مضمون میں جارج سوروس نے فیس بک اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اکٹھے کام کرنے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے لکھا 'میرا ماننا ہے کہ مسٹر ٹرمپ اور فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ، نے احساس کرلیا ہے کہ ان کے مفادات مشترکہ ہیں، یعنی صدر کو انتخابات میں کامیابی چاہیے، زکربرگ پیسے کمانا چاہتے ہیں'۔
فیس بک کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی۔
مارک زکربرگ نے اس مضمون کا حوالہ تو خطاب میں نہیں دیا مگر ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تمام کمپنیوں کا مقصد صرف پیسے کمانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ فیس بک کے پھیلاﺅ کے کمپنی کی واضح سوچ کو نظرانداز کردیتے ہیں۔
ٹوئٹر کی جانب سے سیاسی اشتہارات پر پابندی کے برعکس فیس بک نے اس پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو یہ دیکھنا یا جاننا چاہیے کہ سیاستدان کیا کہتے ہیں۔
مارک زکربرگ نے اپنے نئے بیان میں کہا کہ وہ اس خیال کی حمایت کرتے ہیں کہ ہر ایک کو اپنی آواز بلند کرنے کا موقع ملنا چاہیے اور چھوٹے کاروباری اداروں کو وہی ٹولز ملنے چاہیے جو بڑے اداروں کو میسر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا 'یہ نیا نکتہ نظر ہے اور میرے خیال میں متعدد افراد کو پسند نہیں آئے گا، مگر پرانی سوچ بھی لوگوں کو پسند نہیں اائی تھی تو اب ہم کچھ مختلف آزمانا چاہتے ہیں'۔