پاکستان بار کونسل سوشل میڈیا پر چیف جسٹس کا سیکیورٹی پروٹوکول لیک ہونے پر برہم
اسلام آباد: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کو اسلام آباد سے باہر دوروں کے دوران پنجاب حکومت اور پولیس کی جانب سے فراہم کی جانے والی سیکیورٹی کی تفصیلات لیک ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے جاری بیان میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے سوشل میڈیا پر معلومات لیک ہونے کو اہم معاملات میں انتہائی غیر ذمہ داری قرار دیا۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تفصیلات لیک ہونے کا اقدام درحقیقت دانستہ طور پر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: نئے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کا تعارف
حال ہی میں ڈی آئی جی آپریشنز کی جانب سے صوبائی پولیس افسر پنجاب کو بھیجا گیا 28 جنوری 2020 کا ایک خط سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس میں چیف جسٹس کو سیکیورٹی فراہم کرنے سے متعلق پنجاب کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس اسپیشل برانچ لاہور، کیپٹل پولیس افسر لاہور، تمام ریجنل پولیس افسران اور تمام ضلعی پولیس افسران کو ہدایات شامل تھیں۔
خط میں متعلقہ پولیس افسران کو کسی ناخوشگوار حادثے سے بچنے کے لیے چیف جسٹس کے کسی دورے/قیام/موومنٹ سے متعلق فول پروف سیکیورٹی انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مزید برآں اس میں متعلقہ ضلع کے سینٹرل پولیس افسر/ڈسٹرکٹ پولیس افسر کو اپنے علاقے میں ذاتی طور پر چیف جسٹس کی سیکیورٹی کی نگرانی کی ہدایت کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس گلزار کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
خط لیک ہونے پر عابد ساقی نے کہا کہ اسلام آباد کے باہر مختلف مقامات پر چیف جسٹس کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنا معمول ہے اور یہ معیاری طریقہ کار طویل عرصے سے نافذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے دوروں کی انتہائی حساس اہمیت کی وجہ سے سیکیورٹی اقدامات کو ہمیشہ خفیہ رکھا جاتا ہے لیکن یہ بدنیتی پر لیک انتہائی قابل مذمت ہے، جو خط سے ثابت ہے۔
پنجاب حکومت اور پولیس کی جانب سے چیف جسٹس کی حیثیت اور وقار کو متاثر کرنے سے متعلق بدنیتی پر مبنی فعل کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل نے اس واقعے کے اصل مقاصد جاننے کے لیے اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے تحقیقات اور اس واقعے میں ملوث افسران پر ذمہ داری عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ خبر 2 فروری، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی