فلم میں متاثرین کے ساتھ ویکسین کے لیے جی جان سے کوشش کرتے کردار دکھائے گئے ہیں اور اس میں ایک انتباہ چھپا ہوا ہے کہ کس طرح پالیسی فیصلے غلط رخ اختیار کرسکتے ہیں یا بلاسوچے سمجھے اقدامات کس حد تک تباہ کن اثرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
جب یہ فلم ریلیز ہوئی تھی تو اس کے لیے کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرنے والی لوری جیرٹ نے کہا تھا کہ اس کا پلاٹ کچھ افسانوی، کچھ حقیقی اور مکمل طور پر ممکن ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ فلم میں ایم ای وی 1 نامی وائرس کو پھیلتے ہوئے دکھایا گیا اور اس وقت کورونا وائرس مختلف ممالک میں سامنے آیا ہے جسے فی الحال عالمگیر وبا کی جگہ گلوبل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا ہے۔
مگر فلم میں یہ ضرور دکھایا گیا تھا کہ ایم ای وی 1 ایک حیوانی بیماری ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئی، جیسا ابھی کورونا وائرس کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے۔
اس فلم میں یہ وائرس ایک چمگادڑ سے ایک چینی مارکیٹ میں فروخت ہونے والے ایک جانور منتقل ہوا اور پھر امریکی خاتون تک پہنچا اور کورونا وائرس کے بارے میں بھی مانا جارہا ہے کہ یہ چمگادڑ سے شروع ہوکر ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ میں فروخت ہونے والے کسی جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔
تاہم یہ مکمل طور پر کورونا وائرس کے پھیلائو سے ملتی جلتی نہیں جیسے اس میں 29 دن میں دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ کورونا وائرس میں یہ تعداد اتنے دنوں میں 210 رہی۔
اور بھی ایسی ہی متعدد تضاد دیکھے جاسکتے ہیں مگر پھر بھی یہ کورونا وائرس کے پھیلائو کے واقعات کے قریب ترین فلم ہے۔
وائرس کے پھیلاﺅ کی پیشگوئی کرنے والی دیگر فلمیں
مگتر یہ واحد فلم نہیں جو اس طرح کے وبائی مرض کے احوال کو بیان کرتی ہے بلکہ ایسا کئی بار پردہ اسکرین میں دیکھنے میں آیا ہے۔
ہولی وڈ میں اکثر زومیبز کی فوج کا باعث بننے والی وبا پر فلمیں جیسے دی اومیگا مین، ورلڈ وار زی اور Pandemic ریلیز ہوئی ہیں۔