پاکستان

ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کیلئے 'نیشنل ایمرجنسی' ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ

ملک میں ٹڈی دل کے حملے سے نمٹنے کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس،مختلف حصوں میں ٹڈی دل کے خطرے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
|

وفاقی حکومت نے ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کے لیے 'نیشنل ایمرجنسی' ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ملک میں ٹڈی دل کے حملے سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وزیرِ نیشنل فوڈ سیکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سینئر افسران شریک ہوئے۔

وزیر اعظم کو ملک کے مختلف حصوں میں ٹڈی دل کے خطرے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اس حوالے سے 'نیشنل ایمرجنسی' ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

شرکا کو ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے ترتیب دیے گئے نیشنل ایکشن پلان پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹڈی دل پر قابو پانے کیلئے 50 کروڑ روپے مختص

اجلاس کو بتایا گیا کہ مجوزہ نیشنل ایکشن پلان میں وفاقی، صوبائی اور اضلاع کی سطح پر ذمہ داریوں کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم ایز)، وفاقی و صوبائی محکموں کی ذمہ داریاں مقرر کر دی گئی ہیں۔

اجلاس میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کی منظوری بھی دی گئی۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کو ٹڈی دل کے خاتمے کے حوالے سے فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے۔

ٹڈی دل کے تدارک کے لیے وفاق کی سطح پر اقدامات کے حوالے سے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس کے چیئرمین سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹڈی دل کے باعث فصلوں کو ہونے والے نقصانات کے پیش نظر تمام ضروری اقدامات ہنگامی طور پر کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ زراعت اور کسانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، لہٰذا فصلوں کو کسی بھی خطرے سے بچانے کے لیے اور خصوصاً ٹڈی دل کے خطرے سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے گی اور مطلوبہ وسائل فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں سندھ میں ٹڈی دل کے حملوں پر وفاقی حکومت کی لاپروائی پر تنقید

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ملک کے مختلف صوبوں میں ٹڈی دل کے حملوں میں فصلوں کو بُری طرح نقصان پہنچا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے ٹڈی دل کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے جانے پر حکومت پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔

نومبر 2019 میں وزارت برائے تحفظ خوراک اور تحقیق نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں صحرائی ٹڈی دل پر قابو پانے کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اور اس مقصد کے لیے ایک لاکھ ٹن کیڑے مار دوا بھی درآمد کی جائے گی۔