اگر امریکا نے طالبان سے جلد معاہدہ نہ کیا تو تاریخی موقع ضائع ہوسکتا ہے، وزیر خارجہ
پاکستان نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے ڈیل کرنے میں تیزی نہ دکھائی تو افغانستان کے تنازع کو ختم کرنے کا یہ تاریخی موقع ضائع ہوسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اگر اس معاملے کو طول دیا گیا تو شر پسند مذاکرات میں آنے والے اس جمود کا استحصال کرسکتے ہیں‘۔
ملاقات کے دوران ہوئی گفتگو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں اور اگر سیاسی حل چاہیئے تو سیاسی مفاہمت کی جانب پیش رفت کرنی ہوگی‘۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اب بہت کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ تشدد میں کمی ہوگی یا نہیں، یہ معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے’ بنیادی چیلنج یا پیشگی شرط ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک اہم مرحلہ ہے ہمیں اتنظار کر کے دیکھنا ہوگا کہ کیا ہوتا ہے‘، وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک ’تاریخی موقع‘ تھا جسے پھسلنے نہیں دینا چاہیئے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: پولیس بیس پر طالبان کا حملہ، 11 افراد ہلاک
دفترخارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں زلمے خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ حالیہ بات چیت سے متعلق وزیر خارجہ کو بتایا اور افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان اور امریکا کے درمیان حتمی امن معاہدہ انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا اور اس سے نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔
مذکورہ ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے امریکی نمائدہ خصوصی کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
علاوہ ازیں دونوں فریقین نے افغان امن عمل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
آرمی چیف سے ملاقات
افغانستان میں دیرپا قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچے جہاں انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف اور امریکی نمائندہ خصوصی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت خطے می مجموعی صورتحال اور جاری افغان مصالحتی عمل پر تبادلہ خیال ہوا۔