’انسانی حقوق پر تجارتی مفادات کو ترجیح‘، یورپی پارلیمنٹ میں بھارتی قانون پر ووٹنگ ملتوی
بھارت کے متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف 761 اراکین پر مشتمل یورپی پارلیمنٹ کے 5 بڑے گروہوں کے 560 اراکین کی حمایت کردہ قرارداد پر ووٹنگ مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
قرارداد پر ووٹنگ ملتوی ہونے کو اکثر اراکین کی جانب سے تنقید کرتے ہوئے بھارت کی سفارتی لابی کے دباؤ کی صورت میں یورپی یونین کے ’ہتھیار ڈالنے اور ڈھیر ہوجانے‘ کی اہم مثال قرار دیا گیا۔
برسلز میں 29 جنوری کو قرارداد پر بحث کے دوران گرینز پارٹی کے نام سے معروف یورپین فری الائنس کے اسکاٹ اینسلی نے تقریر کرتے ہوئے بھارت کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ووٹنگ ملتوی ہونے کی مذمت کی اور کہا کہ اس خوفناک فیصلے پر ان کا دل ٹوٹ گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ یورپی یونین کی جانب سے انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق ہمارے عزم کے بجائے بھارت کے ساتھ ایک اور تجارتی اجلاس کو ترجیح دینے کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں: یورپی پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر کے الحاق، شہریت قانون کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ کا فیصلہ
اسٹاک اینسلی نے کہا کہ ’ہم نے اس اسلاموفوبک پالیسی کے خلاف اقدام اٹھانے سے انکار کردیا ہے جو یورپی یونین کی نصف آبادی کے برابر 20 کروڑ مسلمانوں کو بے وطنی، تشدد یا ملک بدری کی جانب دھکیل سکتی ہے‘۔
گرینز پارٹی کے رکن یورپی پارلیمنٹ نے نشاندہی کی کہ یورپ میں 184 منتخب اراکین پر مشتمل یورپین پیپلز پارٹی (ای پی پی) سمیت یورپی پارلیمنٹ کے تمام بڑے گروہوں نے مشترکہ طور پر اس قرارداد کی نشاندہی کی تھی لیکن آج دوبارہ ووٹنگ منسوخ کرنے کو منتخب کیا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ میں 4 بڑی جماعتوں ای پی پی، پروگریسو الائنس آف سوشلسٹس اینڈ ڈیموکریٹس (ایس اینڈ ڈی)، رینیو یورپ گروپ اور یورپین یونائیٹڈ لیفٹ/ نارڈک گرین لیفٹ (جی یو ای/ این جی ایل) نے بھارت کے خلاف مشترکہ قرارداد پر دستخط کیے تھے۔
تاہم 29 جنوری کو قرارداد پر ہونے والی بحث میں ان 4 جماعتوں میں سے 3 کے ایک ایک پارلیمنٹیرین نے شہریت ترمیمی قانون کی کھلی حمایت کی اور نئے قانون کو ’مثبت امتیاز‘ کی مثال قرار دیا۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والی بھارتی نژاد ایس اینڈ ڈی پارلیمینٹیرین نینا گل نے کہا کہ ’یہ مثبت امتیاز کا عمل ہے جس کا مقصد پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے مہاجرین کو شامل کرنا ہے جو کئی سالوں سے بھارت میں ہیں جو ان ممالک میں غیر مسلموں کو درپیش اعلیٰ سطح کی تفریق کو تسلیم کرتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہندو قوم پرست نے 'یہ لو آزادی' کہہ کر مظاہرین پر فائرنگ کردی
انہوں نے کہا کہ ’یہ دیگر گروہوں کو خارج کرنے کی کوشش نہیں کررہا جو اس کیٹیگری میں شامل نہیں ہوتے‘۔
قرارداد پر ووٹنگ ملتوی کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے نینا گل نے کہا کہ قرارداد حقائق سے متعلق غلطیوں سے بھری ہوئی تھی۔