بچوں کی لڑائیاں ہو تو والدین کو کیا کرنا چاہیے؟
'امی اسے کہیں فوراَ میرے تکیے سے ہٹ جائے اور میری جگہ چھوڑ دے،' 15 سالہ فارس نے حلق کے بل چلاتے ہوئے کہا، 'اور میرا کمبل بھی چھوڑو گندی، غلیظ۔'
وہ خود سے 2 سال چھوٹی بہن پر چلا رہا تھا جو اس کے بستر پر تھوڑی دیر کے لیے لیٹ گئی تھی اور ان دونوں کی والدہ بھی اس وقت کمرے میں موجود تھیں، لڑتے ہوئے دونوں نے چلا چلا کر پورا گھر سر پر اٹھا لیا اور ان کی والدہ اپنا سر تھامے ایک طرف بیٹھ گئیں، انہیں کچھ سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا کریں۔
بظاہر اس ہنسا دینے والی صورت حال میں کوئی تشویش نظر نہیں آتی لیکن ماں باپ جانتے ہیں کہ اس معمولی سے واقعے میں ان کے لیے کتنی ذہنی اور جذباتی اذیت اور بے چینی ہوتی ہے، صبح اسکول جانے کے وقت سے رات کو سونے تک بچوں میں آپس میں ہونے والی لڑائیاں جہاں گھر کا ماحول تناؤ والا رکھتی ہیں وہیں ان لڑائیوں کو کم کرنے میں والدین کی اضافی توانائی بھی خرچ ہوتی رہتی ہے۔
اگرچہ انہیں مکمل طور پر گھریلو تنازعات (Conflicts) نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ گھریلو جھگڑوں کی ہی ایک صورت ہیں۔
یہ جھگڑے کیا ہیں اور کیوں ہوتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: بچپن کے تلخ واقعات کے منفی اثرات – والدین کیا کریں؟
گھر میں ہونے والے بہن بھائیوں کے جھگڑوں، والدین کے آپس میں ہونے والے تنازعات اور ایک خاندان کے اپنے دیگر رشتے داروں سے ہونے والی لڑائیوں کو گھریلو تنازعات کہتے ہیں تاہم اپنے ہی بچوں کے جھگڑے اتنے شدید قسم کے متنازع نہیں ہوتے لیکن پھر بھی یہ مشکلات ضرور کھڑی کرتے ہیں۔
ایسے جھگڑوں کا حل کیا ہے؟
گھریلو تنازعات اور لڑائیاں چاہے وہ بہن، بھائیوں کے درمیان ہوں یا والدین کے درمیان، انہیں ختم کرنے کا طریقہ Conflict Resolution کہلاتا ہے جس میں پرابلم سولونگ اور مذاکرات کے ذریعے متاثرہ افراد یا فریقین کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مصالحت (Reconciliation) کی جاتی ہے۔
تنازعات حل کرنے کی صلاحیت کیوں استعمال کریں؟
تنازعات حل کرنے کی صلاحیت بچوں کی سوشل ڈیولپمنٹ میں مددگار ثابت ہوتی ہے اگر وہ دیگر افراد سے جھگڑوں سے پاک اور نارمل تعلقات رکھنے کے قابل نہیں ہو پاتے تو مستقبل میں خطرناک ذہنی امراض کا شکار بن سکتے ہیں۔
اس صلاحیت کے ذریعے ان میں اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور دیگر افراد سے تعلقات بنانے اور اس سے جڑے مسائل حل کرنے کی استعداد پیدا ہوتی ہے، یہ بچوں میں ہمدردی کا جذبہ پیدا کرنے میں بھی معاون ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ بڑے ہونے پر ان میں تشدد کا رجحان پیدا ہونے سے روکتی ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تنازعات کو حل کیسے کیا جائے اور اس کے لیے کون سے اقدامات اٹھانا لازمی ہوتے ہیں تو اس کا جواب درج ذیل ہے۔