’خلیل الرحمان قمر کو نوبیل انعام دیا جائے‘
خلیل الرحمٰن قمر ٹالسٹائی اور فلائبر سے یوں ایک قدم آگے رہے کہ ان بزرگوں کے روایتی بیانیے میں بری عورت کی موت واقع ہوئی
آئیے ماضی میں چلتے ہیں۔
یہ پی ٹی وی کا سنہری دور ہے۔ لاہور سینٹر سے ‘الف نون‘ شروع ہونے کو ہے، کچھ برس بعد کراچی مرکز ‘خدا کی بستی’ نامی شاہکار ڈراما ٹیلی کاسٹ کرے گا۔ پھر ‘پت جھڑ کے بعد’، ‘وارث’، ’جھوک سیال’ اور ’ایک محبت سو افسانے’ ظاہر ہوں گے ۔
جناب، یہ وہ دور ہے، جب ڈرامے کو وقار ڈراما نگار بخشتا تھا۔ چائے خانوں میں، بسوں بازاروں میں تذکرہ ان ڈراموں کا کچھ یوں ہوا کرتا: ’کمال احمد رضوی کے قلم سے نکلا کھیل ہے، اشفاق احمد کا ڈراما ہے بھائی، اسکرپٹ امجد اسلام امجد نے لکھا ہے‘۔
ہدایتکار لاکھ اہم، مگر ذکر اس کا ڈراما رائٹر کے بعد ہی ہوتا۔ اداکار بے چارے کو تو کوئی پوچھتا ہی نہیں تھا۔ اس کی قسمت کا کُلّی انحصار ڈراما نگار اور ہدایتکار کی ابرو کی جنبش پر ہوا کرتا۔