پاکستان

ہاؤسنگ اسکیم: پاک فضائیہ کی نیب کو 5700 متاثرین کی شکایات کے ازالے کی پیشکش

دونوں بلڈرز تنویر احمد اور بلال تنویر عوام کو 13 ارب روپے سے محروم کرنے پر نیب کی تحویل میں ہیں، رپورٹ

کراچی: پاک فضائیہ (پی اے ایف) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے نام پر اربوں روپے کے مبینہ فراڈ میں 5 ہزار 7 سو افراد کی شکایات کے ازالے کی پیشکش کردی۔

پی اے ایف کی مذکورہ پیشکش سے متعلق تفتیشی افسر نے احتساب عدالت میں سماعت کے دوران آگاہ کیا۔

انویسٹی گیشن افسر اسلم پرویز ابڑو نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں مبینہ 13 ارب روپے سے متعلق پیش رفت کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔

دونوں بلڈرز، تنویر احمد اور بلال تنویر، اسکیم میں سرمایہ کاری کے ذریعے عوام کو 13 ارب روپے سے محروم کرنے پر نیب کی تحویل میں ہیں۔

مزید پڑھیں: شہدا کیلئے منظور فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم میں اربوں روپے کا فراڈ ہوا، نیب

دونوں مشتبہ ملزمان کو احتساب عدالتوں کے جج فرید انور قاضی کے سامنے پیش کیا گیا اور تفتیشی افسر نے مزید تحقیقات کے لیے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی۔

تفتیشی افسر نے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر شہباز سہوترا کے ذریعے ایک رپورٹ بھی جمع کروائی جس میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران مزید ثبوت سامنے آئے کہ دونوں ملزمان پاک فضائیہ کے افسران کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکا دینے میں مصروف تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ نے نیب میں درخواست جمع کروائی تھی جس میں زیرِ حراست بلڈرز کی جانب سے دھوکا دہی کے متاثرین کی شکایات کا ازالہ کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ پاک فضائیہ کی درخواست بیورو کے پروسیکیوشن ڈپارٹمنٹ میں موجود ہے اور قانونی جانچ پڑتال کی منتظر ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گہا کہ ملزمان نے غیر قانونی طور پر شہریوں کو پانی کی اضافے سپلائی کے منصوبے کے-فور کے لیے مختص حکومت کی 180 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا تھا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کے مزید 36 مشترکہ بینک اکاؤنٹس کا پتہ لگایا گیا جو منی ٹریل جاننے کے لیے ضروری تھا۔

لہذا پراسیکیوٹر نے عدالت سے نیب کی تحویل میں موجود ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی کے خلاف نیب کی تحقیقات کا آغاز

جس پر جج نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 6 فروری تک توسیع کردی اور آئندہ سماعت میں پروگریس رپورٹ کے ساتھ ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

گزشتہ سماعت میں تفتیشی افسر نے بتایا تھا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ پاک فضائیہ نے جنگی ہیروز اور شہدا کے اہل خانہ کی بحالی کے نام پر یہ منصوبہ شروع کیا گیا لیکن ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ 8 ہزار 400 ہاؤسنگ یونٹوں میں سے صرف 30 یونٹوں کو شہدا کے اہل خانہ کے لیے الاٹ کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ حراست میں لیے گئے بلڈرز نے پی اے ایف کے عہدیداروں کی ملی بھگت سے 18 ارب 20 کروڑ روپے بٹورے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دونوں بلڈرز نے 5 ہزار 732 متاثرین سے رقم اکٹھی کی تاہم متاثرین میں پی اے ایف کے اہلکار شامل نہیں تھے جنہیں پی اے ایف حکام نے اپنے ہی محکمے میں رہائشی یونٹوں کی خریداری کا لالچ دیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'پاک فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے لیے ملزمان نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) سے آؤٹ پلان کی منظوری اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے کوئی این او سی حاصل کیے بغیر ہی متعلقہ سرکاری قوانین کی دھجیاں اڑائیں اور ہاؤسنگ اسکیم کے اشتہارات، خرید و فروخت اور بکنگ شروع کردی'۔


یہ خبر 29 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے نمایاں کارکردگی دکھائی‘

چین 'شیطان' وائرس سے لڑ رہا ہے، شی جن پنگ

ٹرمپ کا اسرائیل اور فلسطین کے لیے امن منصوبے کا اعلان