انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سید کلیم امام نے اپنے اور سندھ حکومت کے درمیان چلنے والے حالیہ تنازع پر کہا ہے کہ ان کے خلاف ایک بڑی شدید سازش ہوئی ہے۔
کراچی میں سینٹرل پولیس آفس میں یادگار شہدار کی اففتاحی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ تصور کیا جارہا ہے کہ میرا ٹرانسفر (منتقلی) ہوگیا ہے اور اس تقریب کو ایک منتقلی کی تقریب میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ میں اتنی آسانی سے ٹرانسفر نہیں ہورہا اور میں جب بھی جاؤں گا اپنے مقدر سے جاؤں گا اور ٹرانسفر نہیں ہوں گا بلکہ ایک نیا انقلاب ہوگا اور نئے مراحل پر جاؤں گا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تقریب کچھ اور تھی لیکن ہم کہیں اور چلے گئے، سندھ پولیس والے شاید میری فیئرویل تقریب کے پیسے بچانا چاہ رہے ہیں۔
سید کلیم امام نے محاورتاً کہا کہ اگر وہ کہیں گئے بھی تو 'ہاتھی سوا لاکھ کا' ہی رہوں گا، آپ فکر نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج کی تقریب میں بنیادی طور پر یہ پیغام ہے کہ ٹیم ورک سے آپ کیا حاصل کرسکتے ہیں، ہم نے سندھ میں جتنا کام کیا، کر رہے ہیں یا آئندہ ہوگا یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ ہوتا ہے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی بہت اچھے آئی جی اور افسران آئے، جنہوں نے اچھا کام کیا، ہم نے ان کاموں کو برقرار رکھا اور آگے لے کر گئے اور ہمارے بعد بھی ایسا ہوگا۔
سید کلیم امام نے مزید کہا کہ ہماری سب افسران میں بہت قابلیت ہے، آج ہم دو چیزوں کو سامنے لائے ہیں، ایک ہم نے یادگار شہدا بنائی ہے کیونکہ یہ بہت اہم ہے، جیسے ہی آپ ہمارے دفتر میں آئیں تو لوگوں کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ یہ کون لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں لوگوں کی وجہ سے محکمے کا نام ہے اور اسی لیے ہم نے یادگار شہدا کو اینٹرینس پر ہی بنایا، ہم نے وہاں 2 ہزار 200 لوگوں کے نام لکھوائے تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ ان کی وجہ سے امن قائم ہوا ہے اور ہم نے ان کا افتتاح شہدا کے اہل خانہ سے ہی کروایا۔
سید کلیم امام کا کہنا تھا کہ جتنے بھی لوگ یہاں موجود ہیں وہ سب غازی ہیں، ہم سب نے اپنے مشکل وقت میں کلمے پڑھ لیے اور ہمارے اس 30 سے 31 سال کے کیریئر میں ایسا وقت آیا جب ہم نے سمجھا کہ یہ ہمارا آخری وقت تھا۔
آئی جی نے سندھ حکومت کے خلاف سازشیں کیں، سعید غنی
دوسری جانب آئی جی سندھ کے بیان پر سندھ حکومت کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری یا پولیس افسر کی منتقلی یا تقرر ایک معمول کا عمل ہوتا ہے۔
ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 5 آئی جی تبدیل ہوگئے کسی نے کوئی بات نہیں کی، کوئی عدالت میں نہیں گیا، اسی طرح خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں آئی جی تبدیل ہوگئے لیکن سندھ میں اگر 16 ماہ بعد پوری کابینہ آئی جی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتی ہے اور اسے تبدیل کرنے کی وجوہات بتاتی ہے تو پھر آئی جی سندھ کے پاس اپنے عہدے پر رہنے کا کیا اخلاقی جواز رہ جاتا ہے۔