سائنس و ٹیکنالوجی

برطانیہ ہواوے کو 5 جی نیٹ ورک میں کردار دینے کیلئے تیار، رپورٹ

امریکی پابندیوں کی شکار کمپنی کو واشنگٹں کی مخالفت کے باوجود برطانیہ میں بڑی کامیابی ملنے کا امکان ہے۔

ہواوے کو امریکا کی جانب سے مختلف پابندیوں کا سامنا ہے، خصوصاً اس کے 5 جی نیٹ ورک پر امریکی انتظامیہ کو تحفطات ہیں، مگر ایسا لگتا ہے کہ اب چینی کمپنی کو اس حوالے سے ایک بڑی کامیابی ملنے والی ہے۔

درحقیقت 28 جنوری کو امریکا کے قریبی اتحادی کی جانب سے 5 جی ٹیلی کام نیٹ ورکس کی تشکیل کے لیے ہواوے کے کردار کی منظوری دیئے جانے کا امکان ہے جو چینی کمپنی کے لیے بڑی کامیابی ہوگی۔

اے ایف پی کے مطابق امریکا کی جانب سے سیکیورٹی بنیادوں پر مخالفت کے باوجود برطانیہ کی جانب سے فائیو جی نیٹ ورکس کی تشکیل کے لیے محدود کردار دیئے جانے کا امکان ہے۔

اتوار کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا 'برطانیہ کی جانب سے فائیو کے حوالے سے اہم ترین فیصلہ ہونے والا ہے'۔

واشنگٹن کی جانب سے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پر دباﺅ ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ہواوے کو مکمل طور پر ایک طرف کیا جاسکے۔

مگر اے ایف پی کے مطابق ایک اعلیٰ برطانوی عہدیدار نے گزشتہ ہفتے ہواوے کو گرین لائٹ دینے کا عندیہ ظاہر کیا تھا جبکہ فنانشنل ٹائمز نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے ہواوے کے محدود کردار کی منظوری دیئے جانے کی توقع ہے۔

روزنامے کے مطابق برطانوی وزرا اس منصوبے میں ہواوے کے مارکیٹ شیئر کو محدود رکھنے کے ذرائع پر غور کررہے ہیں۔

ایسا مانا جارہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے فائیو جی نیٹ ورکس کے غیر اہم عناصر جیسے انٹینا اور بیس اسٹیشنز وغیرہ کے لیے ہواوے کو کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

امریکا نے اپنی سرزمین پر ہواوے کو فائیو جی نیٹ ورکس متعارف کرانے سے روک دیا تھا اور اس حوالے سے سیکیورٹی خدشات ظاہر کیے تھے کہ کمپنی کو چینی حکومت کنٹرول کررہی ہے، جس کی ہواوے نے مسلسل تردید کی۔

امریکی حکومت کے خیال میں ہواوے انفراسٹرکچر سے چینی حکومت کو جاسوسی اور تباہی پھیلانے کے مواقع ملیں گے اور یہی وجہ ہے کہ 2012 سے امریکا میں ہواوے ٹیلی کام آلات کے استعمال پر پابندی ہے، جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی ہواوے کے 5 جی موبائل نیٹ ورک کے آلات کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے۔

مگر 2018 میں ہواوے کے بارے میں امریکی اقدامات میں شدت دیکھنے میں اس وقت آئی جب ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف کمپنیوں جیسے اے ٹی اینڈ ٹی اور دیگر کو ہواوے فونز کی ڈیل سے روک دیا گیا جبکہ گزشتہ سال مئی میں ہواوے کو امریکی صدر نے بین کردیا تھا۔

امریکا کی جانب سے برطانیہ پر بھی زور ڈالا گیا بلکہ دھمکایا گیا کہ اگر اس نے ہواوے سے معاہدہ کیا تو دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کو محدود کیا جاسکتا ہے۔

برطانوی حکام نے نشاندہی کی کہ امریکا کے برعکس برطانیہ ہواوے ٹیکنالوجی کو اپنے سسٹمز میں گزشتہ 15 سال سے استعمال کررہا ہے۔

برطانیہ کے سیکیورٹی اداروں کا ماننا ہے کہ وہ اب تک اس حوالے سے خطرے کو قابو میں رکھنے میں کامیاب رہے ہیں اور وہ فائیو جی نیٹ ورک کے حوالے سے بھی ایسا کرنے کے قابل ہیں۔

فائیو جی ٹیکنالوجی کو اب تک کئی ممالک میں متعارف کرایا جاچکا ہے جو کہ مستقبل کی ٹیکنالوجیز جیسے خودکار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھنے والی گاڑیوں اور دیگر کے لیے انتہائی اہم پیشرفت قرار دی جارہی ہے۔

ہواوے نے گوگل میپس کا متبادل ڈھونڈ لیا

امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کی سالانہ آمدنی میں ریکارڈ اضافہ

'گوگل کے بغیر بھی نمبرون کمپنی بن سکتے ہیں'