طبی جریدے جرنل میڈیکل ہائپوتھیسز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ورم کو روکنے کا سادہ اور سستا ٹوٹکا روزانہ دہی کھانا ہے۔
برطانیہ کی لنکاشائر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دہی میں صحت کے لیے فائدہ مند ایسے بیکٹریا ہوتے ہیں جو اس بیکٹریا سے ملتے جلتے ہیں جو بچوں کو دودھ پلانے والی ماﺅں میں پایا جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ دہی لیکٹوز بنانے والے بیکٹریا دودھ میں عام پایا جاتا ہے، جو خواتین کی چھاتیوں میں موجود نالیوں میں جگہ لے سکتا ہے جو بچوں کو دودھ پلانے کے بعد بھی غیرمعینہ مدت تک رہ سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ بیکٹریا خواتین کو بریسٹ کینسر سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے کیونکہ بچوں کو دودھ پلانے خواتین سے ہر سال اس بیماری کا خطرہ 4.3 فیصد کم ہوتا ہے۔
دیگر تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دہی کھانے اور بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق موجود ہے اور نئی تحقیق میں شامل سائنسدانوں کے مطابق اس کی وجہ ممکنہ طور پر نقصان دہ بیکٹریا کی جگہ فائدہ مند بیکٹریا کا لینا ہے۔
انسانی جسم میں مجموعی طور پر 10 ارب بیکٹریل خلیات پائے جاتے ہیں جن میں سے بیشتر بے ضرر ہوتے ہیں مگر کچھ بیکٹریا جسم میں ورم کا باعث بنتے ہیں۔
دائمی ورم سے نقصان دہ جراثیموں کا خاتمہ ہوجاتا ہے مگر اس سے جسم کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور ورم کی ایک سب سے عام قسم مسوڑوں کے امراض ہے جن کو غذائی نالی، قولون، لبلبے، مثانے اور بریسٹ کینسر سے جوڑا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ خواتین میں ہلاکتوں کی دوسری سب سے بڑی وجہ چھاتی کا سرطان ہی ہے کیونکہ ہر 9 میں سے ایک خاتون میں اس جان لیوا مرض کا خطرہ ہوتا ہے۔
غیرمصدقہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ہر 8 ویں خاتون کسی نہ کسی طرح بریسٹ کینسر میں مبتلا ہے، جب کہ سالانہ 40 ہزار خواتین اس مرض کے باعث ہلاک ہوجاتی ہیں۔