پرغذائیت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ پھل سال کے کسی بھی وقت آسانی سے مل جاتا ہے۔
یہاں آپ کیلوں کے وہ فائدے جان سکیں گے جن کی سائنس نے تصدیق کی ہے۔
اہم اجزا سے بھرپور
کیلے دنیا کے مقبول ترین پھلوں میں سے ایک ہے جس میں متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں، جیسے ایک درمیانے سائز کے کیلے میں روزانہ درکار پوٹاشیم کا 9 فیصد حصہ، روزانہ درکار وٹامن بی سکس کا 33 فیصد حصہ، روزانہ درکار وٹامن سی کا 11 فیصد حصہ، روزانہ درکار میگنیشم کا 8 فیصد حصہ، روزانہ درکار کاپر کا 10 فیصد حصہ، روزانہ درکار میگنیز کا 14 فیصد حصہ، 24 گرام کاربوہائیڈریٹس، 3.1 گرام فائبر، 1.3 گرام پروٹین اور 0.4 گرام چکنائی ہوتی ہے۔
ایک درمیانے سائز کے کیلے میں 105 کیلوریز ہوتی ہیں۔
بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھے
کیلے میں فائبر کی ایک قسم پیسٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ نشاستہ کی ایسی قسم بھی ہوتی ہے جو حل پذیر فائبر کی طرح کام کرتی ہے، کھانے کے بعد یہ دونوں بلڈشوگر لیول کو اعتدال میں رکھنے میں مدد دے سکتے ہیں جبکہ کھانے کی اشتہا کم کرتے ہیں۔ کیلے ان غذاﺅں میں شامل ہے جو بلڈشوگر لیول کو تیزی سے بڑھنے نہیں دیتے، یعنی صحت مند افراد میں کیلے کھانے سے بلڈشوگر لیول تیزی سے نہیں بڑھتا مگر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو بہت زیادہ تعداد میں اس پھل کو کھانے سے گریز کرنا چاہیے اور اگر ایسا کریں تو بلڈ شوگر کو ضرور مانیٹر کریں۔
نظام ہاضمہ بہتر بنائے
غذائی فائبر کے متعدد طبی فوائد ہوتے ہیں جن میں نظام ہاضمہ کی بہتری بھی شامل ہے، ایک درمیانے سائز کے کیلے میں 3 گرام فائبر موجود ہوتی ہے جو ہاضمے کے افعال بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
جسمانی وزن میں کمی لائے
اس حوالے سے کوئی تحقیق تو موجود نہیں مگر کیلوں کو جسمانی وزن میں کمی کے لیے اچھی غذاﺅں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، ایک تو اس پھل میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جبکہ یہ پرغذائیت اور پیٹ کو بھرے رکھنے کا احساس بڑھاتا ہے، پھلوں اور سبزیوں میں موجود فائبر جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد دیتا ہے، جبکہ کیلوں سے بے وقت بھوک کو قابو میں رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
دل کی صحت کے لیے بھی مفید
کیلے میں موجود پوٹاشیم دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے خصوصاً بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے۔ ایک درمیانے سائز کے کیلے میں پوٹاشیم کی روزانہ درکار 9 فیصد مقدار ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر کو کمی آتی ہے جبکہ جو لوگ زیادہ پوٹاشیم کا استعمال کرتے ہیں، ان میں امراض قلب کا خطرہ 27 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کیلوں میں موجود میگنیشم بھی دل کی صحت کے لیے اہم ہوتا ہے۔
طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس
کیلوں میں متعدد اقسام کے طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس جیسے ڈوپامائن موجود ہوتے ہیں، یہ اینٹی آکسائیڈنٹس صحت کے لیے فائدہ مند سمجھے جاتے ہیں جیسے امراض قلب کا خطرہ کم ہونا وغیرہ۔
پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مددگار
پیلے کی جگہ سبز کیلوں میں نشاستہ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ پکے ہوئے کیلوں میں نشاستہ اور فائبر کی مقدار کم ہوتی ہے مگر حل پذیر فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ فائبر کی دونوں اقسام کھانے کی خواہش کم کرتی ہیں اور کھانے کے بعد پیٹ بھرنے کا احساس بڑھاتی ہیں۔
گردوں کے لیے بھی فائدہ مند
پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے ساتھ گردوں کے صحت مند افعال کے لیے بھی اہم جز ہے، کیلوں میں موجود یہ جز گردوں کو صحت مند رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ ای کتحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین ہفتہ بھر میں 2 سے 3 کیلے کھانے کی عادی ہوتی ہیں ان میں گردوں کے امراض کا خطرہ 33 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ دیگر تحقیقی رپورٹس کے مطابق ایک ہفتے میں 4 سے 6 بار کیلے کھانے سے گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے کا امکان 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
ورزش کے اثرات کو بہتر بنائے
کیلوں کو اکثر کھلاڑیوں کے لیے مثالی غذا سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ اس میں منرلز کی موجودگی اور آسانی سے ہضم ہونے والے کاربوہائیڈریٹس ہیں۔ کیلے کھانے سے ورزش کے بعد مسلز میں ہونے والے کھچاﺅ اور سوجن کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس کے نتائج ملے جلے ہیں کچھ اسے مددگار قرار دیتی ہیں، کچھ میں کہا گیا ہے کہ اس سے کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔مگر یہ یقینی ہے کہ ورزش سے پہلے، درمیان اور بعد میں کیلے کھانا فائدہ پہنچا سکتا ہے۔