کورونا وائرس: چین کے دیگر شہروں میں بھی ٹرانسپورٹ معطل،عبادت گاہیں بند
چین میں پھیلنے والے کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 25 تک پہنچ گئی جبکہ اس وائرس سے اب تک 800 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔
حکام نے اس وبائی آفت کے پیشِ نظر 10 شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ معطل، عبادت گاہیں بند اور متاثرہ افراد کے علاج کے لیے تیزی سے ہسپتال تعمیر کرنے کے اقدامات شروع کردیے ہیں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق چین کے 13 شہروں میں ٹرانسپورٹ معطل کردی گئی ہے جبکہ ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو عملی طور پر محصور کردیا گیا ہے۔
شنگھائی میں ڈرنی لینڈ پارک کو غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ دیوار چین کے بعض حصوں کو بھی سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے نئے کورونا وائرس کو چین کے لیے ایمرجنسی قرار دیا تھا اس وبا کو عالمی سطح پر باعث تشویش نہیں کہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے شہر کا لاک ڈاؤن کردیا گیا
صحت حکام کو خوف ہے کہ متاثرہ افراد کی تعداد میں قمری سال کے آغاز کے موقع پر یک دم اضافہ ہوسکتا ہے جب دنیا بھر سے چینی مسافر ایک ہفتے کی چھٹیوں پر اپنے آبائی وطن واپس آئیں گے۔
جمعرات تک چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے وائرس سے 8 سو 30 افراد کے متاثر ہونے اور 25 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
وائرس کس طرح پھیلا؟
ہلاکت خیز کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان میں سامنے آئے، خیال کیا جارہا ہے کہ اس شہر میں موجود ایک مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر جنگلی حیات کی خرید و فروخت کی جاتی ہے جہاں سے ہی یہ وائرس پھیلا۔