پاکستان

کرتار پور راہداری کے ریکارڈ کی وضاحت کیلئے ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل طلب

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کرتار پور راہداری کا ریکارڈ آڈیٹرز کو فراہم نہ کرنے پر ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل کو طلب کیا۔

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے کرتار پور راہداری منصوبے کا ریکارڈ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو فراہم نہ کرنے پر ملٹری انجینئرنگ آرگنائزیشن یعنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) سے وضاحت طلب کرتے ہوئے اس کے ڈائریکٹر جنرل کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے ہدایت کی چونکہ ایف ڈبلیو او نے آڈیٹر جنرل کو ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے اس لیے انہیں اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے (اجلاس میں) آنا چاہیے۔

انہوں نے پی اے سی کے سیکریٹری کو مزید ہدایت دی کہ ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش ہونے کا کہا جائے۔

آڈیٹر جنرل جاوید جہانگیر نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ پی اے سی کی ہدایت کے مطابق کرتار پور راہداری منصوبے کا آڈٹ کرنے کے لیے آڈیٹرز نے ایف ڈبلیو او کو خط لکھ کر متعلقہ ریکارڈ مانگا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی اے سی نے اسکروٹنی کے بغیر دفاعی خریداری پر اعتراضات دور کردیے

انہوں نے بتایا کہ جواب میں ایف ڈبلیو او کے حکام نے کہا چونکہ اس منصوبے کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی اجازت کا ابھی تک انتظار ہے اس لیے ایف ڈبلیو او منصوبے کی تفصیلات آڈیٹرز کو فراہم نہیں کرسکتی۔

خیال رہے کہ کرتار پور راہداری ویزا فری بارڈر کراسنگ ہے جو گوردوارا دربار صاحب کو بھارتی سرحد سے منسلک کرتا ہے۔

اس راہداری کے ذریعے سکھ یاتری بھارت سے بغیر ویزا حاصل کیے پاک بھارت سرحد سے 4.7 کلومیٹر دور کرتارپور میں واقع گوردوارا میں آسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ کرتارپور راہداری کھولنے کے فیصلے کے بارے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2018 میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے آنے والے کانگریس کے رہنما بھارتی پنجاب کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو کو بتایا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کردیا

بعدازاں بھارتی یونین کابینہ کی جانب سے اس راہداری کی پیشکش قبول کرنے کے بعد اسلام آباد نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کے 5 سو 50ویں جنم دن کے موقع پر تقریب سنگ بنیاد کا اعلان کیا تھا۔

اس تجویز کے تحت بھارتی حکومت نے اپنے پنجاب کے ضلع گورداس پور میں قائم ڈیرہ بابا نانک سے سرحد تک کرتار پور راہداری تعمیر کرنی تھی جبکہ پاکستان نے ضلع ناروول کے علاقے کرتارپور میں گورداوارا دربار صاحب کو راہداری کے ذریعے سرحد سے منسلک کرنا تھا۔

اس منصوبے کی تعمیر کا ٹھیکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو دیا گیا تھا، آڈیٹر جنرل پاکستان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ ’ایف ڈبلیو او نے جواب دیا کہ منصوبہ اب تک ایکنک سے منظور نہیں ہوا اس لیے ہم اس منصوبے سے متعلق کرتارپور کی تفصیلات فراہم نہیں کرسکتے‘۔

جس پر رانا تنویر نے ریمارکس دیے کہ ہوسکتا ہے ایف ڈبلیو او نے منصوبہ اپنے وسائل سے مکمل کیا ہو اور اب حکومت سے فنڈز مانگ رہی ہو لیکن کسی بھی صورت میں انہیں آڈیٹرز کو تفصیلات فراہم کرنی چاہیے تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا کرتارپور آنے والے سکھ یاتریوں کیلئے خصوصی رعایتوں کا اعلان

علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) کے چیئرمین کو بھی طلب کیا کیوں کہ آڈیٹر جنرل پاکستان کے دائرہ اختیار سے متعلق آڈیٹرز اور پی ای سی کے نمائندوں کا نقطہ نظر مختلف تھا۔

پی ای سی کا موقف ہے کہ چونکہ کونسل کو قومی خزانے سے کوئی فنڈز نہیں مل رہے اور وہ اپنے بل بوتے پر ریونیو حاصل کررہا ہے اس لیے آڈیٹر جنرل پاکستان اس کے اکاؤنٹس کا آڈٹ نہیں کرسکتے۔

دوسری جانب آڈیٹر جنرل پاکستان کے عملے کا کہنا تھا کہ پی ای سی پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی تھی اس لیے وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو جوابدہ ہے جو پبلک سیکٹر اداروں کے احتساب کا اعلیٰ پارلیمانی فورم ہے۔

دیوسائی نیشنل پارک اور مقامی افراد میں ریچھ کے حوالے سے تنازع

سندھ میں وہی افسر رہے گا جو اس کے نمائندوں کی پالیسیوں پر چلے گا،مراد علی شاہ

حاملہ سیاحتی خواتین کی امریکا میں داخلے پر پابندی